نجی شعبے کو پالیسی سازی میں نمائندگی دی جائے‘الماس حیدر

پاکستان میں کاروبار کا آغاز کرنا بڑا مسئلہ ہے جسے ون ونڈو آپریشن کے ذریعے حل کیا جائے ‘صدر لاہور چیمبر

بدھ 16 جنوری 2019 16:30

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جنوری2019ء) لاہور چیمبر کے صدر الماس حیدر نے حکومت پر زور دیا ہے کہ پالیسی سازی میں نجی شعبے کو بھرپور نمائندگی دی جائے۔ ایک بیان میں لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ معاشی چیلنجز سے جلد اور بہتر انداز میں نمٹنے کے لیے پالیسی سازی کے عمل میں سٹیک ہولڈرز کا شامل ہونا ضروری ہے، نجی شعبے کے پاس بہترین قابل عمل آئیڈیاز ہیں جن سے انہیں پالیسی ساز ٹیم میں شامل کرکے بھرپور فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے، اس سے نجی شعبہ اور حکومت دونوں کو فائدہ ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ کاروباری آسانیوں، مینوفیکچرنگ سیکٹر، سٹاک مارکیٹ، جی ڈی پی ، آمدن و اخراجات میں توازن ، زرمبادلہ کے ذخائر اور روپے کی قدر سمیت دیگر معاشی اشاریے تسلی بخش نہیں ہیں، انہیں درست کرنے کے لیے فوری توجہ کی ضرورت ہے کیونکہ ملک کی معاشی ترقی اور غیرملکی سرمایہ کاروں کی دلچسپی ان ہی سے مشروط ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اگر یہ اشاریے مثبت ہونگے تو مقامی و غیرملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گااور بیرون ملک سے پاکستان ترسیلات میں بھی اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ مینوفیکچرنگ کی سرگرمیاں جی ڈی پی پر براہِ راست اثر انداز ہوتی ہیں، اس سے حکومتی محاصل بڑھتے اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوتے ہیں مگر مینوفیکچرنگ سیکٹر کا گروتھ ریٹ تسلی بخش نہیں، پاکستان میں 1990سے 2018تک اوسط انڈسٹریل پروڈکشن ریٹ 5.32رہاہے جو پوٹینشل کا صحیح عکاس نہیں، حکومت مینوفیکچرنگ سیکٹر کے مسائل حل کرے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کاروبار کا آغاز کرنا بڑا مسئلہ ہے جسے ون ونڈو آپریشن کے ذریعے حل کیا جائے اور کاروباری آسانیوں کے حوالے سے بھی پاکستان کی رینکنگ بہتر کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ نئی حکومت کو سستی اور وافر بجلی کی پیداوار پر خصوصی توجہ دینا ہوگی۔ الماس حیدر نے ترسیلات زر میں اضافہ کے لیے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو خصوصی مراعات دینے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانی ترسیلات وطن بھجواکر پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ اگر انہیں سہولیات دی جائیں تو آئندہ کچھ سالوں میں بیرون ملک سے ترسیلات کا حجم 40 تا 50ارب ڈالر تک پہنچ سکتا ہے۔