پولیس تعلیمی اداروں میں منشیات فروخت کرنے والوں پر کڑی نگاہ رکھے، وزیر اعلیٰ سندھ

جمعرات 17 جنوری 2019 00:00

کراچی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جنوری2019ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ سندھ نے پولیس کو ہدایت کی ہے کہ وہ تعلیمی اداروں میں منشیات فروخت کرنے والوں پر کڑی نگاہ رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک سنگین مسئلہ ہے اور اسے سنجیدگی کے ساتھ ہینڈل کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بچے پاکستان کا مستقبل ہیں اور یہ ہمارے بچے ہیں اور ہمیں انہیں صاف ستھرا، محفوظ اور صحت مند معاشرہ فراہم کرنا ہے۔

جاری اعلامیہ کے مطابق انہوں نے یہ بات بدھ کو وزیراعلی ہائوس میں امن و امان سے متعلق ہفتے وار اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں صوبائی مشیر قانون بیرسٹر مرتضی وہاب، آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام، وزیرا علی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، سیکریٹری داخلہ قاضی کبیر، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ڈاکٹر ولی اللہ ڈل، کمشنر کراچی افتخار شالوانی، عبداللہ شیخ ڈی آئی جی سی ٹی ڈی، شرجیل کھرل ڈی آئی جی سائوتھ ، امیر فاروقی ڈی آئی جی ایسٹ اور امین یوسف زئی ڈی آئی جی ویسٹ نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بچے معصوم ہیں اور اچھی اور بری چیزوں کی جانب راغب ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے بچے ہیں اور ہمیں انہیں ان تمام برائیوں سے محفوظ رکھنا ہے۔ ڈی آئی سائوتھ شرجیل کھرل نے وزیراعلی سندھ کو بتایا کہ انہوں نے تعلیمی اداروں میں منشیات پھیلانے میں ملوث ایک گروپ کو گرفتار کیا ہے۔ آئی جی پولیس کلیم امام نے بتایا کہ وزیراعلی سندھ کی ہدایات پر پولیس نے پہلے ہی ڈرگ مافیا کے خلاف ٹارگیٹڈ آپریشن شروع کیاگیا ہے اور مختلف گینگز کا خاتمہ کیا ہے۔

وزیراعلی سندھ نے سیکریٹری تعلیم کو ہدایت کی کہ وہ پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی انتظامیہ اور پولیس کے ساتھ کوآرڈینیشن کریں اور والدین کو بھی شامل کریں اور اگر ضروری ہو تو تعلیمی اداروں میں منشیات کی فروخت کو روکنے کے لئے ایک میکنیزم وضع کریں۔ گذشتہ ہفتے کے اجلاس کے فیصلوں پر ہونے والی پیشرفت کے بارے میں آئی جی نے وزیراعلی سندھ کو بتایا کہ انہوں نے ڈی ایچ اے اتھارٹیز کے ساتھ مزید سی سی ٹی وی کیمرے لگانے اور خراب کیمروں کی مرمت کے لئے چند اجلاس منعقد کئے ۔

ڈی ایچ اے اور کلفٹن کے علاقوں میں اسٹریٹ لائٹس کو بھی بہتر اور اپ گریڈ کیا جا رہا ہے ۔ آئی جی پولیس نے وزیراعلی سندھ کو بتایا کہ چائنیز قونصلیٹ پر حملہ کرنے والے مجرموں کو گرفتار کرلیا گیا ہے اس پر وزیراعلی سندھ نے سیکریٹری داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ تمام سیکورٹی ایجنسیز کو ہدایت جاری کریں کہ وہ اپنے گارڈز کی تصدیق کرالیں۔ انہوں نے کہا کہ میں تمام سیکورٹی ایجنسیز گارڈ ملازمین کا سیکورٹی آڈٹ چاہتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ان افراد کی تصدیق کے ساتھ ساتھ ان کے ہتھیاروں کو بھی چیک کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ میرے نوٹس میں یہ بات آئی ہے کہ زیادہ تر نجی سیکورٹی گارڈز غیر تربیت یافتہ ہیں جوکہ ایک خطرناک بات ہے۔ ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ڈاکٹر ولی اللہ ڈل اور ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عبداللہ شیخ نے وزیراعلی سندھ کو جعلی اسلحے لائسنس یہاں تک کے ممنوعہ بور کے لائسنس بنانے میں ملوث گینگ کا بھی خاتمہ کیا ہے۔

آئی جی پولیس کلیم امام نے کہا کہ گرفتار مجرموں(جعلی لائسنس بنانے میں ملوث) کی نشاندہی پر ان کے محکمہ پولیس اور ڈی سی آفس میں موجود سہولت کاروں کو بھی کسٹڈی میں لے لیا گیا ہے ۔ ڈی آئی جی ایسٹ عامر فاروقی اور ڈی آئی جی ویسٹ امین یوسف زئی نے وزیراعلی سندھ کو اسٹریٹ کرائم کے خاتمے کے حوالے سے کئے گئے اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے موبائل اور موٹر سائیکل چھیننے میں ملوث اسٹریٹ کرمنل کے خلاف کریک ڈائون شروع کیا ہے اور 2018 ء کے مقابلے میں اسٹریٹ کرائم کی شرح نیچے آئی ہے۔ آئی جی پولیس سندھ نے کہا کہ انہوں نے 10 تا20 بہترین تربیت یافتہ پولیس اہلکاروں پر مشتمل ایک اسپیشل فورس تشکیل دی ہے جو کہ ایس ایس پی دفاتر میں موجود ہوگی تاکہ انہیں کسی بھی واقعہ کی صورت میں فوری کال کیا جاسکتا ہے۔

پہلے مرحلے میں اس فورس کا پہلا بیچ سائو تھ زون میں تعینات کیا گیا ہے اور دوسرے مرحلے میں ان کی تعیناتی دیگر زونز میں بھی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کارروائی چائنیز قونصلیٹ پر حملے کے بعد کی گئی ہے کیوں کہ اس موقع پر مختلف پولیس اسٹیشن سے پولیس فورس کو کال کیا گیا تھا۔ آئی جی پولیس نے وزیرا علی سندھ کو بتایا کہ وہ ایک میکنیزم تیار کر رہے ہیں جس کے تحت سال بھر بھرتیاں جاری رہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہر سال 10 ہزار سے زائد پولیس اہلکار اپنی ملازمتوں سے ریٹائرڈ ہوتے ہیں لہذا بھرتیوں کا عمل جیسا کہ وزیراعلی سندھ نے منظوری دی ہے شروع کیا جا رہا ہے۔ وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ پولیس کو چاہیے کہ وہ اپنے تربیتی مراکز کو نئے بھرتی ہونے والوں اور ان سروس تربیت کے حوالے سے مزید پروفیشنل بنائیں۔ وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ دو اہم ایونٹس پی ایس ایل اور ملٹی نیشنل نیول امن مشقیں ہونے والی ہیں اور پولیس کو انہیں سیکورٹی فراہم کرنا ہے لہذا متعلقہ کوارٹرز کے ساتھ اس حوالے سے ضروری اجلاس کرلیں۔ واضح رہے کہ وزیراعلی سندھ نے ہر ہفتے صوبے بھر میں امن و امان کا جائزہ لینے کے لئے اجلاس کا انعقاد شروع کیا ہے اور یہ اس سلسلے کا آج تیسرا اجلاس تھا۔