حوثیوں نے 30 یمنی پارلیمنٹیرینز کو خطرناک نتائج کی دھمکیاں دینا شروع کر دیں

پارلیمنٹ اب اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کی مداخلت پر انحصار کر رہی ہے تا کہ باغی ملیشیا کی کارستانیوں کو روکا جا سکے،ڈپٹی اسپیکر

منگل 22 جنوری 2019 15:14

صنعاء (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جنوری2019ء) یمنی پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر محمد الشدادی نے انکشاف کیا ہے کہ صنعاء میں مقیم ارکان پارلیمنٹ کو حوثی ملیشیا کی جانب سے خطرناک نتائج کی دھمکیوں کا سامنا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایک بیان میں الشدادی نے بتایا کہ حوثیوں نے صنعاء میں مقیم تیس ارکان پارلیمنٹ کو قتل کرنے اور ان کے گھروں کو دھماکوں سے اڑا دینے کی دھمکی دی ہے۔

ڈپٹی اسپیکر نے باور کرایا کہ پارلیمنٹ اب اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کی مداخلت پر انحصار کر رہی ہے تا کہ باغی ملیشیا کی کارستانیوں کو روکا جا سکے اور ارکان پارلیمنٹ کو یہ آزادی دی جائے کہ وہ صنعاء میں رہنا چاہتے ہیں یا پھر یہاں سے کوچ کر جانا چاہتے ہیں۔ادھر یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی مارٹن گریفتھس نے صنعاء کا نیا دورہ شروع کیا ہے۔

(جاری ہے)

دورے کا مقصد الحدیدہ معاہدے کو لاگو کرنے کے سلسلے میں پیش رفت کو یقینی بنانا ہے۔دوسری جانب حوثی ملیشیا نے اعلان کیا ہے کہ اس نے مارٹن گریفتھس کے نائب کو الحدیدہ میں اقوام متحدہ کے مبصر مشن کے سربراہ جنرل پیٹرک کمائرٹ پر اعتراض سے آگاہ کر دیا ہے۔ حوثیوں نے کمائرٹ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ سعودی عرب کے زیر قیادت اتحادی ممالک کے حق میں جانب داری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔حوثی ملیشیا کے سیاسی بیورو کے جنرل سکریٹری فضل ابو طالب کا کہنا ہے کہ پیٹرک کمائرٹ الحدیدہ معاہدے پر عمل کی راہ سے انحراف کی کوشش کر رہے ہیں۔ ابو طالب نے زور دے کر کہا کہ آنے والے سیاسی عمل میں منصور ہادی عبدربہ اور علی محسن الاحمر کی کوئی جگہ نہیں ہے۔