اشرف صحرائی کی طرف سے مقبوضہ کشمیرمیں گرفتاریوںکی شدید مذمت

بھارت جدوجہد آزادی کے ساتھ کشمیری عوام کی بھرپور وابستگی سے خوفزدہ ہے

منگل 22 جنوری 2019 18:50

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جنوری2019ء) مقبوضہ کشمیر کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنماء اورتحریک حریت جموں وکشمیر کے چیئرمین محمد اشرف صحرائی نے سانحہ گائوکدل کو29برس پورے ہونے کے موقع پراور 26جنوری کو منائے جانیوالے بھارتی یوم جمہوریہ سے قبل حریت رہنمائوں ، کارکنوںاور نوجوانوںکی گرفتاریوںکی شدید مذمت کی ہے ۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق محمد اشرف صحرائی نے جوسرینگرمیں گھر میں نظربند ہیں ایک بیان میں حریت رہنمائوں اور کارکنوںکی گرفتاریوں اور انہیں ہراساں کئے جانے کو بدترین ریاستی دہشت گردی قراردیا ۔ انہوںنے کہاکہ اس طرح کے غیر جمہوری اقدامات اور ظلم و تشددسے حریت قیادت اور کشمیری عوام کو اپنی حق پر مبنی جدوجہد آزادی جاری رکھنے سے روکا نہیں جاسکتا۔

(جاری ہے)

انہوںنے حریت قیادت کی پر امن سیاسی سرگرمیوں پر عائد بلا جواز قدغن کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ قابض انتظامیہ حریت قیادت کا سیاسی سطح پر مقابلے میں ناکامی کے بعد انتقامی کارروائیوں پر اتر آئی ہے ۔ انہوںنے انتظامیہ پر زوردیا کہ وہ غیر قانونی طورپر نظربند تمام حریت رہنمائوں اور کارکنوںکو رہااور تمام پابندیاں ہٹاکر سیاسی سطح پر حریت قیادت کا مقابلہ کرے ۔

حریت رہنماء نے کہاکہ بھارت جدوجہد آزادی کے ساتھ کشمیری عوام کی بھرپور وابستگی سے خوفزدہ ہے ۔ ادھر تحریک حریت کے جنرل سیکریٹری امیر حمزہ شاہ نے ایک بیان میںپارٹی چیئرمین محمد اشرف صحرائی کو گھر میں نظر بند کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوںنے کہاکہ اشرف صحرائی کو خانہ نظربند کرنے کا کوئی انسانی، اخلاقی اور قانونی جواز نہیں ہے۔انہوںنے قابض انتظامیہ کی اس کارروائی کو سیاسی انتقام قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیاسی سرگرمیوں پر پابندی عائد اور سیاسی قائدین اورکارکنوںکو نظربند کرنا جمہوری اور انسانی حقوق کی سراسر خلاف ورزی ہے۔انہوںنے پارٹی کارکنوںفاروق احمد بٹ اور جاوید احمد میر کو گرفتار کرکے لعل پورہ تھانے میں نظربند کرنے کی بھی مذمت کی ۔