کوئٹہ،پاکستان سنٹرل مائنز لیبر فیڈریشن کی جانب سے رواں سال کول مائنز میں حادثات کے خلاف احتجاجی ریلی

منگل 22 جنوری 2019 20:10

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جنوری2019ء) پاکستان سنٹرل مائنز لیبر فیڈریشن کی جانب سے رواں سال کول مائنز میں رونماء ہونے والے حادثات کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی ریلی کی قیادت سلطان محمد خان، عبدالستار ، شاہ علی بگٹی، محمد زمین ، منظور بلوچ ، عبدالحلیم خان ، آصف شاہ کر رہے تھے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ رواں سال دُکی ، چمالنگ، ہرنائی، سورنج وغیرہ میں درجنوں کانکن شہید جبکہ کئی زخمی ہوچکے ہیں مگر ذمہ داروں کو سزانہ ہوئی اور نہ ہی صحت و سلامتی کے قانون پر عملدرآمد ہواہے ۔

حکومت نے اب تک ان غریب محنت کشوں کو معاؤضہ بھی ادا نہیں کیانہ ہی مائنز کی الاٹمنٹ منسو کئے ہیں ۔صحت و سلامتی کے قانون پر عملدر آمد کون کرائیگا مائنز ورکروں کا خون بہا کا ذمہ دار کون ہوگا یہ سب سوالات حل طلب ہیں جس کی ذمہ داری مائنز مالکان، مائنز منسٹری، مائنز ٹھیکیداران پر عائد ہوتی ہے اُس کی وجہ سرمایہ دارانہ نظام کے ساتھ ساتھ غیر رجسٹرڈ شدہ ٹھیکیداری نظام ہے جن کو صرف اور صرف زیادہ سے زیادہ کوئلہ نکالنے اور زیادہ منافع حاصل کرنے کی لالچ ہے انہیں کسی ورکر کی زندگی کی پرواہ ہی نہیں جس کی جتنی مذمت کی جائے اتنی کم ہے فیڈریشن کا مطالبہ ہے کہ مائنز میں صحت و سلامتی سے متعلق آئی ایل او کے کنونش 176 کو تسلیم کیا جائے مائنز میں ٹھیکیداری نظام کا خاتمہ کیا جائے۔

(جاری ہے)

حکومت ایسا اقدامات فور ی طور پر کرے جس سے جانی نقصان کم سے کم ہو ریسکیو میں مائنز کانکنوں کو ہی بھرتی کیا جائے ، مائنز میں حالیہ حادثات میں زخمیوں کو معاوضہ ادا کیا جائے اور لواحقین کوخصوصی گرانٹ فراہم کی جائے اور خطرناک مائنزوں کی الاٹمنٹ فوری طور پر منسوخ کیا جائے مائنز ایکٹ 1923 کو اپ ڈیٹ کیا جائے جدید تقاضوں کے مطابق پیشہ ورانہ صحت و سلامتی کے قانون کی تکمیل عمل میں لائی جائے اور ان پر عملدر کو یقینی بنایا جائے گیسز پائی جانے والی مائنز (جس سے حادثات رونما ہو نے کا خطر ہ ہو) کو مکمل طور پر بند اور سیل کر دینا چائیے تاکہ ورکروں کی قیمتی جانیں ضائع ہو نے سے بچ سکیںسوشل سیکورٹی کا دائرہ کار کان کنی کی صنعت تک وسیع کیا جائے اوراس سے متعلق قوانین کو آسان عام فہم اور سہل بنایا جائے مائنز ورکروں کو خصوصی رعائیت دیتے ہوئے EOBI پنشن کیلئے مدت ملازمت 10 سال اور پنشن 55 سال کی عمر میں ادائیگی کے احکامات صادر فرمائی جائے اور آئی ایل او کنونشن C-176 جو کہ اب تک پاکستان نے Ratify نہیں کیا انہیں تسلیم کرتے ہوئے عملدرآمد کیا جائیفیڈریشن نے کہا کہ اگر ہمارے ان مطالبات پر عملدرآمد نہ ہوا تو ہم ملک بھر میں سخت گیر احتجاج کرینگے۔