قومی اسمبلی کی پریس گیلری سے پارلیمانی رپورٹرز نے روزنامہ ایکسپریس کے دفاتر کی بندش‘ ملازمین کی برطرفیوں‘ مختلف نجی ٹی وی چینلز کی طرف سے تنخواہوں کی عدم ادائیگیوں اور سٹاف کو نکالنے کے معاملے پر احتجاجاً واک آئوٹ

منگل 22 جنوری 2019 21:10

اسلام آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 جنوری2019ء) قومی اسمبلی کی پریس گیلری سے منگل کو پارلیمانی رپورٹرز نے روزنامہ ایکسپریس کے دفاتر کی بندش‘ ملازمین کی برطرفیوں‘ مختلف نجی ٹی وی چینلز کی طرف سے تنخواہوں کی عدم ادائیگیوں اور سٹاف کو نکالنے کے معاملے پر احتجاجاً واک آئوٹ کیا جبکہ وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا ہے کہ جن ملازمین کی حق تلفی ہوئی ہے قانون کے مطابق ان کو حق دلانے کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔

اجلاس کی صدر نشیں منزہ حسن نے وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید اور وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کو صحافیوں سے بات چیت کے لئے پریس گیلری میں بھیجا ۔ اس موقع پر پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر قربان بلوچ‘ سیکرٹری بہزاد سلیمی اور دیگر نے حکومتی نمائندوں کو ایکسپریس اخبار سے برطرفیوں ‘ تنخواہوں کی عدم ادائیگیوں کی صورتحال سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔

(جاری ہے)

وزیر مملکت علی محمد خان نے پارلیمانی رپورٹرز سے درخواست کی کہ وہ ان کے مسائل کے حل کے لئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین سے درخواست کریں گے کہ وہ صحافتی تنظیموں کے نمائندوں کو بلا کر ان مسائل کو حل کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی کے ساتھ نہیں‘ ہم حق کا ساتھ دیں گے اور جن ملازمین کی حق تلفی ہوئی ہے قانون کے مطابق ان کو ان کا حق دلانے کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔

ان کی درخواست پر صحافیوں نے پریس گیلری کا بائیکاٹ ختم کردیا۔ بعد ازاں وزیر مملکت علی محمد خان نے ایوان کو بتایا کہ سپیکر کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے انہوں نے ورکنگ صحافیوں سے بات کی ہے۔ ان کی تنخواہوں کا مسئلہ ہے۔ بعض کو فارغ کیا جارہا ہے۔ ورکنگ صحافی قلم کے مزدور ہیں ان کو یقین دلایا ہے کہ ان کو کوئی ایسے نوکری سے فارغ نہیں کر سکتا۔ اس کے لئے جو طریقہ کار ہے وہ اختیار کیا جائے۔ وزیر اطلاعات کو اس مسئلے کی سنجیدگی کا اندازہ اور بھی ان کو ہم بتائیں گے۔ وزیر اطلاعات یہ مسئلہ حل کرائیں گے۔ ان کی یقین دہانی پر صحافیوں نے پریس گیلری کا واک آئوٹ ختم کردیا۔