امریکا کا افغان طالبان کے ساتھ جنگ ختم کرنے کا معاہدہ‘18ماہ میں غیرملکی افواج کا انخلاءمکمل ہوگا: افغان طالبان

مذاکرت میں خاطرخواہ پیشرفت ہوئی ہے لیکن اب بھی کچھ معاملات حل طلب ہیں‘جنگ بندی کا شیڈول آئندہ چند روز میں طے کیا جائے گا. زلمے خلیل زاد

Mian Nadeem میاں محمد ندیم اتوار 27 جنوری 2019 11:33

امریکا کا افغان طالبان کے ساتھ جنگ ختم کرنے کا معاہدہ‘18ماہ میں غیرملکی ..
دوحہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27 جنوری۔2019ء) افغان طالبان اور امریکا کے درمیان گزشتہ 17 سال سے جاری افغان جنگ کے خاتمے کا معاہدہ طے پا گیا. دوحہ میں امریکا اور افغان طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں 18 ماہ کے اندر افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاءپر اتفاق کر لیا گیا ہے . تاہم امریکہ کے خصوصی ایلچی زلمے خلیل زاد نے کہا کہ مذاکرت میں خاطرخواہ پیشرفت ہوئی ہے لیکن اب بھی کچھ معاملات حل طلب ہیں‘جنگ بندی کا شیڈول آئندہ چند روز میں طے کیا جائے گا, جبکہ طالبان جنگ بندی کے بعد افغان حکومت سے براہ راست بات کریں گے.

برطانوی نشریاتی ادارے نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ گزشتہ 6 روز سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری مذاکرات کے بعد امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مصالحتی عمل زلمے خلیل زاد پیش رفت سے افغان صدر اشرف غنی کو آگاہ کرنے کیلئے کابل روانہ ہوگئے ہیں. زلمے خلیل زاد کہتے ہیں کہ دوحہ مذاکرات میں مرکزی معاملات پر اہم پیش رفت ہوئی، ابھی کئی معاملات پر بات ہونا باقی ہے، جب تک سب باتوں پر اتفاق نہیں ہوجاتا کچھ بھی منظور نہیں ہوگا.

یہ واضح نہیں کہ آیا معاہدے کے حوالے سے مشترکہ اعلامیہ جاری ہوگا اور معاہدے میں شامل تمام شقوں کو امریکا نے قبول کیا ہے یا نہیں‘ اس حوالے کابل میں امریکی سفارتخانے کی جانب سے بھی کوئی مو¿قف سامنے نہیں آیا. طالبان ذرائع کے مطابق طالبان نے امریکا کو اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ افغانستان کی سرزمین القاعدہ یا داعش کو امریکا اور اس کے اتحادیوں پر حملے کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، یہی امریکا کا مرکزی مطالبہ تھا.

طالبان کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان میں جنگ بندی کے حوالے سے دورانیے کو حتمی شکل دیں گے تاہم افغان حکومت کے نمائندوں سے صرف اس وقت بات چیت ہوگی جب جنگ بندی کا نفاذ ہوجائے گا. طالبان ذرائع کے مطابق معاہدے کے دیگر نکات میں قیدیوں کا تبادلہ، طالبان راہنماﺅں پر عائد سفری پابندیوں کا اختتام اور سیز فائر کے بعد افغانستان میں عبوری حکومت کا قیام شامل ہیں.

افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ دوحہ میں طالبان اور امریکا کے درمیان 6 روزہ مذاکرات ہوئے جس میں امریکی وفد سے افغانستان سے غیرملکی افواج کے انخلا پر بات ہوئی. ترجمان نے بتایا کہ امریکا سے دیگر اہم معاملات پر بھی بات چیت میں پیشرفت ہوئی‘ترجمان کے مطابق قطر مذاکرات میں طالبان کی پالیسی بہت واضح تھی کہ افواج کے انخلا کا معاملہ طے ہونے تک دیگر معاملات پر پیشرفت نہیں ہوگی.

ترجمان کا کہنا ہے کہ بات چیت کیلئے قطرکے تعاون کے شکر گزار ہیں، جنگ بندی سے متعلق معاہدہ اور کابل انتظامیہ سے بات چیت کی خبروں میں صداقت نہیں. ترجمان نے کہا کہ حساس اور غیرحل شدہ معاملات پر مذاکرات کیلئے مستقبل میں بات چیت کی جائے گی اور مذاکرات میں معاملات کامناسب اور پ±راثر حل تلاش کیا جائے گا. ادارے کے مطابق امریکی حکام ایسے امن معاہدے کے خواہاں ہیں جس کے تحت طالبان کی آئندہ افغان حکومت میں شمولیت کی راہ ہموار ہوسکے۔

(جاری ہے)

امریکی حکام کا یہ بھی اصرار ہے کہ طالبان موجودہ افغان حکومت سے مذاکرات کا آغاز کریں تاہم طالبان اب تک اس سے انکار کرتے آئے ہیں.

افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان پچھلے کئی روز سے دوحا میں طالبان کے دفتر میں مذاکرات جاری تھے. دوحا مذاکرات میں امریکہ کی نمائندگی افغان امور کے مشیر خاص زلمے خلیل زاد کر رہےتھے‘ دوسری طرف طالبان کے سینیئر کمانڈر ملا عبدالغنی برادر ہیں جو کہ8 سال پاکستان کی تحویل میں رہنے کے بعد گذشتہ اکتوبر میں رہا کیے گئے‘طالبان اور امریکہ کے مابین براہ راست مذاکرات گذشتہ برس جولائی سے جاری تھے ان مذاکرات میں کئی بار تعطل آیا لیکن یہ ختم نہیں ہوئے.