ہائی کورٹ کا حکم کالعدم ،تاریخ پیدائش کے غلط اندراج اور شناختی کارڈ میں جعلسازی کی بناء پر مائننگ لیز روکے جانے کے مقدمہ میں درخواست منظور

شناختی کارڈ میں کوائف کاغلط اندارج کان کنی کا ٹھیکہ حاصل کرنے میں رکاوٹ نہیں بن سکتا ،عدالت عظمیٰ نے انور خان کو دی گئی مایننگ لیز درست قرار دیدی شناختی کارڈ کے درست ہونے یا نہ ہونے کی تصدیق کرنا نادرہ کا کام ہے رجسٹرار مائننگ کا نہیں، سپریم کورٹ کے جج جسٹس عظمت سعید شیخ کے ریمارکس

جمعرات 31 جنوری 2019 16:14

ہائی کورٹ کا حکم کالعدم ،تاریخ پیدائش کے غلط اندراج اور شناختی کارڈ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 جنوری2019ء) سپریم کورٹ نے شناختی کارڈ میں تاریخ پیدائش کے غلط اندراج اور شناختی کارڈ میں جعلسازی کی بناء پر مائننگ لیز روکے جانے کے مقدمہ میں ہائی کورٹ کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے درخواست گزار انور خان کی اپیل منظور کر لی۔ جمعرات کو سپریم کورٹ آف پاکستا ن نے شناختی کارڈ میں تاریخ پیدائش کے غلط اندراج اور شناختی کارڈ میں جعلسازی کی بناء پر مائننگ لیز روکے جانے کے مقدمے کی سماعت جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں جسٹس مشیر عالم اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کی۔

سماعت کے دور ان جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہاکہ شناختی کارڈ میں کوائف کاغلط اندارج کان کنی کا ٹھیکہ حاصل کرنے میں رکاوٹ نہیں بن سکتا ۔

(جاری ہے)

جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہاکہ مائننگ لیز کے قوانین کے تحت شناختی کارڈ بطور دستاویز بنیاد نہیں ۔جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ شناختی کارڈ کے درست ہونے یا نہ ہونے کی تصدیق کرنا نادرہ کا کام ہے رجسٹرار مائننگ کا نہیں ۔

جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ شناختی کارڈ میں تاریخ پیدائش میں دو سال کا فرق کسی شخص کو مائننگ کے ٹھیکے کے لئے نااہل نہیں بناتا ۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہاکہ درخواست گزار نے شناختی کارڈ میں تاریخ پیدایش کا فرق نوکری حاصل کرنے کے لئے استعمال نہیں کیا ۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ دو کاروباری مخالفین کے تنازعے میں رجسٹرار کیسے فریق ہو سکتا ہے ۔

عدالت نے کہا کہ اس معاملے کی انکوائری شروع کرکے اور مائننگ لیز روک کر ریاست نے فریق کاکردار ادا کیا ۔ جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہاکہ کیوں نہ رجسٹرار مائننگ کے خلاف محکمہ اینٹی کرپشن سے انکوئری کروائی جائے ۔اعتزاز احسن نے کہا کہ اس میں رجسٹرار فریق نہیں ،رجسٹرار نے انکوائری ازخود نہیں کی بلکہ ہائی کورٹ کے حکم پر عمل کیا ۔بعد ازاں سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے درخواست گزار انور خان کی اپیل منظور کر لی ۔ عدالت نے رجسٹرار مائننگ کو شناختی کارڈ میں کوائف کے اندراج میں فرق کی تحقیقات سے روکنے کا حکم دیدیا ۔ عدالت نے انور خان کو دی گئی مایننگ لیز درست قرار دیدی۔