سابق امریکی جنرل نے افغنستان میں شکست تعلیم کر لی

اچگا لگے یا برا ہم افغان جنگ ہار چکے ہیں،افغانستان کی ہار کڑوی گولی ہے جسے افغان میں موجود امریکی فوجیوں کو نگلنا پڑے گا۔ سابق امریکی بریگیڈئیر جنرل ڈان بولڈک

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان ہفتہ 9 فروری 2019 17:35

سابق امریکی جنرل نے افغنستان میں شکست تعلیم کر لی
لاہور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-09 فروری۔2019ء) امریکی فوج کی کمانڈ کرنے والے سابق جنرلز نے افغانستان میں شکست قبول کر لی۔سابق امریکی بریگیڈئیر جنرل ڈان بولڈک کا کہنا ہے کہ ہمیں اچھا لگے یا برا لیکن ہم افغان جنگ ہار چکے ہیں۔طالبان امریکا اور نیٹو کو ہرا کر افغانستان کے فاتح بن چکے ہیں۔افغانستان کی ہار کڑوی گولی ہے جسے افغان میں موجود امریکی فوجیوں کو نگلنا پڑے گا۔

جنرل ڈان بولڈک کی کمانڈ میں افغانستان میں 69 امریکی فوجی پانچ سال میں مارے گئے تھے۔ان کا کہنا ہے کہ طالبان کی شرائط پر معاہدہ امریکا کے ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہے۔

(جاری ہے)

جب کہ دوسری جانب امریکا کے افغانستان کے لیے خصوصی سفیر افغانستان زلمے خلیل زاد نے یو ایس انسٹی ٹیوٹ آف پیس واشنگٹن میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان طالبان کے سربراہ، ملا غنی برادر امن کے حامی ہونے کا شہرہ رکھتے ہیں اور توقعات یہی ہیں کہ امن سمجھوتا طے کرنے میں وہ معاون ثابت ہوں گے. انہوں نے کہا کہ تاریخی طور پر حقانی نیٹ ورک کا معاملہ امن پر ایک بوجھ رہا ہے جس دوران پاکستان کا کردار کسی طور پر بھی مثبت نہیں تھا لیکن، دوحہ بات چیت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کھل کر اقدام کیے اور مثبت سہولت کار کا کام انجام دیا، جو بات قابل ستائش ہے. انہوں نے کہا کہ پاکستان علاقے کا ایک اہم ملک ہے، امن کی بحالی ایک اچھا موقعہ ہے جس کا تمام فریق اور وسط ایشیا کے علاوہ پاکستان سمیت خطے کو فائدہ ہوگا. ایک اور سوال کے جواب میں خلیل زاد نے کہا کہ امریکہ ماسکو میں روس کی سرپرستی میں افغان سیاسی راہنماﺅں اور طالبان کے درمیان دو روزہ بات چیت کا خیر مقدم کرتا ہے لیکن اس کے بارے میں فی الحال کوئی حتمی رائے نہیں دی جاسکتی‘اس کے کامیاب ہونے کا دارومدار دوحہ بات چیت کے اگلے دور پر ہوگا.