قومی ایئر لائن کی حالت بہت خراب تھی ،ٹھیک کرنے میں وقت لگے گا ، ایئر مارشل ارشد ملک

قومی ایئر لائن میں ایئر فورس سے 7 افراد اسٹیبلشمنٹ ڈویژن ، وزارت دفاع کے قوانین کے تحت ہی تعینات کئے گئے ہیں ، مقصد ادارے کو پائوں پر کھڑا کرنا ہے ، چیف ایگزیکٹو آفیسر پی آئی اے سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں جعلی ڈگریوں والے ملازمین کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں، جعلی لائسنس والے پائلٹ بھی پکڑے گئے ہیں، ، کھانے اور صفائی کا نظام بھی بہتر کر رہے ہیں، قائمہ کمیٹی ایوی ایشن کے اجلاس میں اظہار خیال یئرلائن کا 2018ء میںکا خسارہ 45.24 ارب روپے رہا، قومی ایئر لائن کے 32 ایئرکرافٹ کے لئے 16 ہزار 334 ملازمین ہیں،پی آئی اے کے خسارے کی بڑی وجہ اوورسٹاف اور اوپن سکائی پالیسی بھی ہیں، چیئرمین پی آئی اے کی کمیٹی کو بریفنگ

منگل 12 فروری 2019 22:08

قومی ایئر لائن کی حالت بہت خراب تھی ،ٹھیک کرنے میں وقت لگے گا ، ایئر ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 فروری2019ء) ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن کو چیف ایگزیکٹو آفیسر پی آئی اے ایئرمارشل ارشد ملک نے آگاہ کیا کہ ایئرفورس سے قومی ایئر لائن میں سات افراد اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور وزارت دفاع کے قوانین کے تحت ہی تعینات کئے گئے ہیں جن کا مقصد ادارے کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنا ہے، قومی ایئر لائن کی حالت بہت خراب تھی، معاملات کو ٹھیک کر رہے ہیں، مزید وقت چاہئے ہوگا، سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں جعلی ڈگریوں والے ملازمین کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں، جعلی لائسنس والے پائلٹ بھی پکڑے گئے ہیں، گذشتہ 15 سال انکوائریاں بند پڑی ہوئی تھیں جن کو دوبارہ شروع کروایا ہے، ایئر لائن میں کھانے اور صفائی کا نظام بھی بہتر کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی ایوی ایشن کا اجلاس منگل کو چیئرمین کمیٹی سینیٹر مشاہد اللہ خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ .hv,r میں ہوا جس میں ممبران کمیٹی فیصل جاوید، شاہد خالد بٹ، سینیٹر مولابخش چانڈیو، سینیٹر شیریں رحمن، سینیٹر نعمان وزیر خٹک، سینیٹر ثمینہ سعید، سینیٹر منظور احمد، وفاقی وزیر ایوی ایشن میاں محمد سومرو، ڈی جی سول ایوی ایشن، چیئرمین پی آئی اے ایئر مارشل ارشد ملک سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔

کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین پی آئی اے نے بتایا کہ ایئرلائن کا 2018ئ میںکا خسارہ 45.24 ارب روپے رہا، قومی ایئر لائن کے 32 ایئرکرافٹ کے لئے 16 ہزار 334 ملازمین ہیں،پی آئی اے کے خسارے کی بڑی وجہ اوورسٹاف اور اوپن سکائی پالیسی بھی ہیں، انہوں نے بتایا کہ ماضی میں قومی ایئرلائن کو انتظامی طور پر بالکل نظرانداز کیا گیا۔ میں نے جب چارج سنبھالا تو گذشتہ کئی سالوں کا ریکارڈ غائب تھا، اب اسے کلیکٹ کر لیا ہے، ملازمین کی بروقت حاضری کو بھی یقینی بنایا جا رہا ہے، اس موقع پر سینیٹر شیری رحمان نے سوال کیا کہ بتایا جائے کہ ان کن قوانین کے تحت قومی ایئر لائن میں ایئرفورس کے حاضر سروس افسران کو لا کر بٹھا دیا ہے جس پر وفاقی وزیر نے بتایا کہ ایئرفورس کے حاضر سروس افسران کو لانا حکومت کا فیصلہ تھا، چیئرمین پی آ ئی اے نے بتایا کہ ان افسران کو اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن اور وزارت دفاع کے قوانین کے تحت ہی پی آئی اے میں ایک مخصوص وقت تک کے لئے لایا گیا ہے جس کا مقصد ادارے کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنا ہے، سینیٹر ثمینہ سعید نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ گذشتہ تین ماہ میں پی آئی اے میں مینیو، صفائی اور سروسز میں بہتری آئی ہے، چیئرمین پی آئی اے نے کہا کہ کمیٹی سے درخواست ہے کہ وہ بھی ہماری مدد کرے، پی آئی اے کے 2 بوئنگ 777 طیارے انڈر گرائونڈ تھے جو ریونیو کا مین ذریعہ ہیں، ان میں سے ایک جہاز کو مرمت کے بعد فعال کر لیا گیا ہے جبکہ دوسرے طیارے کا انجن نہیں ہے، انجن کی خریداری کے لئے حکومت سے پانچ بلین کی گارنٹی چاہئے، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایئر لائن کی بہتری کے لئے کمیٹی پی آئی اے کا مکمل ساتھ دے گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔طارق ورک۔