سینیٹر نزہت صادق کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندری امور کا اجلاس،گزشتہ اجلاس کے منٹس کی منظوری دی گئی

سفارشات پر عملدرآمد ، وزارت سمندری امور اور اس کے ماتحت اداروں کیلئے مالی سال 2018-19ء کے پہلے 6 ماہ کے دوران مختص اور استعمال بجٹ ، سمندری امور ،اس کے ماتحت اداروں کے مالی سال 2019-20ء کے بجٹ کیلئے پی ایس ڈی پی میں شامل ہونیوالے منصوبوں کی تجاویز کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا

بدھ 20 فروری 2019 20:53

سینیٹر نزہت صادق کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندری امور ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 فروری2019ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے سمندری امور کا اجلاس چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر نزہت صادق کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔بدھ کو ہونیوالے اجلاس میں گزشتہ اجلاس کے منٹس کی منظوری کے علاوہ ،سفارشات پر عملدرآمد ، وزارت سمندری امور اور اس کے ماتحت اداروں کیلئے مالی سال 2018-19ء کے پہلے 6 ماہ کے دوران مختص اور استعمال بجٹ ، سمندری امور اور اس کے ماتحت اداروں کے مالی سال 2019-20ء کے بجٹ کیلئے پی ایس ڈی پی میں شامل ہونیوالے منصوبوں کی تجاویز کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

قائمہ کمیٹی نے گزشتہ اجلاس کے منٹس کی منظوری دی اور گزشتہ اجلاس میں دی گئی سفارشات پر عملدرآمد کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

جوائنٹ سیکرٹری وزارت پارلیمانی امور شازیہ رضوری اور چیئرمین گوادر پورٹ دوستین احمد خان نے قائمہ کمیٹی کو سفارشات پر عملدرآمد کے حوالے سے تفصیلی آگاہ کیا۔ گوادر میں300 میگاواٹ کا کول پاور پلانٹ لگانے کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ معاملہ وزارت سے اٹھایا ہے نیپرا کی ٹیم نے سائٹ کا دورہ بھی کیا اور اس حوالے سے پبلک ہیرنگ بھی کرائی گئی ہے۔

ٹیرف کے حوالے سے چین کی کمپنی کو کچھ تحفظات تھے جس کا دوباہ جائزہ لے کر نیپرا ٹیرف مقرر کرے گا جس پر کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں نیپر احکام کو طلب کر لیا۔ کھارے پانی کو میٹھا بنانے کے پلانٹ کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ یہ صوبائی حکومت بلوچستان کا منصوبہ ہے جس پر کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں پلاننگ کمیشن کو طلب کر لیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ گوادر شہر کو پانی کی سپلائی کے حوالے سے 50 لاکھ گیلن پانی یومیہ کے منصوبے کیلئے ٹینڈر کر دیا گیا ہے۔

ایک اور منصوبہ بھی شروع کیا جارہا ہے جس سے بہتری آجائے گی۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ گوادر شہر میں گیس کیلئے گوادر پورٹ پر ایل پی جی کا ٹرمینل لگا دیا گیا ہے ایک ماہ میں گیس سپلائی شروع ہو جائے گی۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پبلک پرائیو ٹ پارٹنر شپ کے تحت جلد ہی ایک ایئر مکس پلانٹ بھی لگایا جائے گا۔ فیز بلٹی تیار کی جا رہی ہے۔ ایم 8 روڈ کو مکمل کرنے کے حوالے سے وزارت مواصلات کو خط لکھ دیا گیا ہے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ گوادر کے فری زون میں ٹیکس سے استثنیٰ کے حوالے سے سمری بھیج دی گئی ہے۔ ایسٹ بے ایکسپریس وے پر زمین کے حصول کیلئے وزارت داخلہ اور وزارت دفاع کو بھی خط لکھ دیا گیا ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ فیری سروس کیلئے بھی وزارت دفاع کو خط لکھ دیا گیا ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ فائبر آپٹیکل کا کام مکمل کر دیا گیا ہے۔ ایسٹ بے ایکسپریس وے کے انڈر پاس پر رکن کمیٹی سینیٹر کہدہ بابر نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 6 میٹر چوڑی اور45 میٹر لمبائی کافی نہیں ہے اس کو مزید چوڑا کیا جائے۔

جس پر چیئرمین گوادر پورٹ اتھارٹی نے کہا کہ اس پر 3 ارب روپے خرچ ہونگے۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وزارت سمندری امور کے پہلی6 ماہ کے دوران مختص بجٹ اور استعمال شدہ بجٹ بارے تفصیلی آگاہ کیا گیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پی ایس ڈی پی میں 7 جاری اور6 نئے منصوبے شامل ہیں جن کی مالیت 23333 ملین روپے ہے۔سینیٹر کہدہ بابر نے کہا کہ گوادر شہر کے بچوں کیلئے انٹرن شپ پروگرام ترتیب دیئے جائیں جس میں کراچی پورٹ ٹرسٹ ، پورٹ قاسم پر تربیت فراہم کر کے علاقے کے بچوں کو مستفید کیا جائے جسے اراکین کی متفقہ رائے سے منظور کیا گیا۔

کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز خوش بخت شجاعت ، کہدہ بابر ، محمد اکرم ، رانا محمود الحسن اور شمیم آفریدی کے علاوہ جوائنٹ سیکرٹری وزارت پارلیمانی امور شازیہ رضوی ، چیئرمین گوادر پورٹ اتھارٹی دوستین خان جمال دینی اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔