پشاور: تولیدی صحت سے متعلق خواتین ، لڑکیوں ، نوجوانوں کے حقوق کے حوالے سے اجلاس

/خیبر پختونخوا میں تولیدی صحت کے مسائل کے حل کیلئے حکومت اور سول سوسائٹی کو مشترکہ طور پر اقدامات کریں ، مطالبہ

جمعرات 14 مارچ 2019 19:44

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 مارچ2019ء) خیبر پختونخوا میں تولیدی صحت کے مسائل کے حل کیلئے حکومت اور سول سوسائٹی کو مشترکہ طور پر اقدامات کریں تولیدی صحت سے متعلق جملہ معلومات کو نصاب میں شامل کیا جائے اور اس سلسلے میں مخصوص عمرکے طلبا کیلئے متعلقہ اساتذہ کی کلاسوں کا اجراء کیا جائے جس میں صحت سے متعلق ماہر اساتذہ شامل ہوں،شہریوں صحت کی سہولتیں فراہم کی جائیں۔

معاشرے میں رویوں میں مثبت تبدیلی کے لئے جامع مہم چلائی جائے خواتین سے متعلق قوانین اور اداروں کے باقاعدہ اور بروقت رولز آف بزنس بنائے جائیں یہ تجاویز مختلف طبقہ فکر کے لوگوں کی طرف سے آواز فائونڈیشن اور بلیو وینز کے زیر اہتمام اجالا پراجیکٹ کے تحت تولیدی صحت سے متعلق خواتین، لڑکیوں اور نوجوانوں کے حقوق کے حوالے سے منعقدہ مشاورتی اجلاس میں دی گئیں ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر چیف ایگزیکٹیو آواز ضیا الرحمن اور کمپین منیجر مریم امجید اور بلیو وینز کے پروگرام کو آرڈینیٹر قمر نسیم نے تولیدی صحت کے حقوق کے اس موضوع ہے جس کے حوالے سے منصوبہ بندی متعلقہ اور مسائل کے حل کے لئے اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ ہم ٹیکنالوجی کے جدید دور میں اپنے نوجوانوں کی بہتر انداز میں بلوغت کی عمر میں خود رہنمائی کر سکیں اور انہیں کسی بھی قسم کے لاعلمی کے باعث ہونے والے نقصانات سے بچا کر ایک کار آمد، بااعتماد اور بہترین شخصیت کا حامل شہری بنایا جا سکے اس موقع پر انہوں نے صوبے کے دس اضلاع میں خواتین،لڑکیوں اور نوجوانوں سے متعلق تولیدی صحت، غیر شرعی و غیر قانونی رسم و رواج اور روایات کے حوالے سے تیار کئے گئے اعداد و شمار پر مشتمل ایک تحقیق بھی پیش کی ان اضلاع میں بنوں، پشاور، ڈیرہ اسماعیل خان، کرک، مانسہرہ، لوئر دیر، کوہاٹ، نوشہرہ، مردان اور مانسہرہ شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں ابھی تک بہت سارے روایتی قوانین ایسے ہیں جنہیں بدلنے اور قانون کے دائرے میں لانے کی ضرورت ہے۔