بچوں کے ساتھ زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس

بچوں کے ساتھ زیادتی پر آگاہی مہم سکولوں میں شروع کی ہے، ویڈیوز اور پمفلٹس استعمال کر رہے ہیں‘ چائلد لیبر سروے ابھی شروع کرایا ہے جو 23 سال بعد ہو رہا ہے، وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کی اجلاس کو بریفنگ

جمعہ 12 اپریل 2019 20:53

بچوں کے ساتھ زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کا ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 اپریل2019ء) بچوں کے ساتھ زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس کنوینئر سینیٹر نزہت صادق کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے کمیٹی کو بتایا کہ بچوں کے ساتھ زیادتی پر آگاہی مہم سکولوں میں شروع کی ہے، ویڈیوز اور پمفلٹس استعمال کر رہے ہیں‘ چائلد لیبر سروے ابھی شروع کرایا ہے جو 23 سال بعد ہو رہا ہے، ہمارے پاس وزارت میں انسانی حقوق کا مکمل ڈیٹا بھی نہیں ہے جس کیلئے کام کر رہے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ قوانین بنے ہیں لیکن ان پر عملدرآمد کے حوالہ سے مسئلہ آ رہا ہے، نابالغ بچوں کیلئے عدالتی کمیشن صرف کے پی کے اور سندھ میں کام کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ صوبائی وزراء اعلیٰ کو اکتوبر میں خط لکھے تھے کسی ایک نے بھی جواب نہیں دیا ہے۔ وفاقی وزیر شیریں مزاری نے کہا کہ وزیراعظم نے ہدایات دی ہیں کہ ایسی ٹاسک فورس بنائیں جو اس حوالہ سے کام کرے ہم محدود وسائل اور اختیارات میں بھی کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ صوبائی حکومتوں کے تعاون کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چائلڈ پروٹیکشن سنٹرکی ہیلپ لائن نمبر1099 ہے، اس کا اشتہار پی ٹی وی پر بھی چلایا جاتا ہے۔ اس موقع پر سینیٹر کامران مائیکل نے کہا کہ طیبہ تشدد کیس کی بھی سینیٹ کی کمیٹی کو درخواست آئی تھی جس پر انہوں نے پولیس کو بتایا اور بچی بازیاب کرائی ایسا کیوں نہیں ہے کہ وزارت خود اقدامات کرے اور ہر سطح پر جا کر بچوں کو تحفظ دے۔

کنوینئر کمیٹی نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد کو ہم نے ملنے کی کوشش اور کمیٹی میں بھی بلایا لیکن آج وہ نہیں آئے۔ ایس پی اسلام آباد پولیس نے کمیٹی کو بتایا کہ آئی جی اسلام آباد امام کعبہ کی سکیورٹی پر ہیں اس لئے نہیں آئے۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ سیکیورٹی دینا تو ایڈیشنل آئی جی کا کام ہے آئی جی کا نہیں۔ کنوینئر کمیٹی نزہت صادق نے کہا کہ بچوں کے تحفظ کا معاملہ ہے آئی جی کو لازمی آنا چاہئے تھا۔

سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ بچے ملک میں نہ گھر میں محفوظ ہیں اور نہ ہی ریاست تحفظ فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ایک کروڑ 20 لاکھ بچے مزدوری کر رہے ہیں۔ اس موقع پر سینیٹر ستارہ ایاز نے کہا کہ بچوں کے تحفظ کے ادارے چائلڈ پروٹیکشن کی کارکردگی کے حوالے سے وزارت نے کبھی آ گاہ نہیں کیا۔