پولیس کی ناقص تفتیش کرنے پر آئی جی پنجاب ہائیکورٹ پیش ہو گئے

عدالت نے آئی جی پنجاب کو سرکاری دستاویزات میں ججز کا نام لکھنے سے روک دیا ،سول جج سے لے کر سپریم کورٹ کے جج کا نام کسی مقدمے کے حوالے سے سرکاری دستاویزات میں نہ لکھا جائے ۔ ایف آئی آرز اور دیگر سرکاری دستاویزات میں صرف عدالت کا ذکر کریں، حکم

پیر 15 اپریل 2019 22:41

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 اپریل2019ء) پولیس کی ناقص تفتیش کرنے پر آئی جی پنجاب ہائیکورٹ پیش ہو گئے۔ عدالت نے آئی جی پنجاب کو سرکاری دستاویزات میں ججز کا نام لکھنے سے روکتے ہوئے حکم دیا ہے کہ سول جج سے لے کر سپریم کورٹ کے جج کا نام کسی مقدمے کے حوالے سے سرکاری دستاویزات میں نہ لکھا جائے ۔ ایف آئی آرز اور دیگر سرکاری دستاویزات میں صرف عدالت کا ذکر کریں اور اس حوالے سے مراسلہ جاری کیا جائے ۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے محمد وسیم کی درخواست پر سماعت کی۔ فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ ایک شخص بیرون ملک ہے اور اسکی مدعیت میں مقدمہ پاکستان میں درج ہے۔ایک سرکلر جاری ہوا تھا کہ ہائیکورٹ کے جج کا نام کسی دستاویزات میں نہیں لکھا جائے گا۔پولیس کی جانب سے ناقص تفتیشی کی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

ایک کیس میں ساڑھے چار میں ہو گئے ہیں لیکن تفتیش مکمل نہیں ہوئی۔

جتنی ایف آئی آرز ہوتی ہیں ان میں ججز کے نام لکھے ہوتے ہیں۔صرف عدالت عالیہ لکھا جاتا ہے نہ کہ جج کا نام لکھا جاتا ہے۔لڑائی جھگڑے کے کیس میں تفتیشی افسر عدالت کو مطمئن نہ کر سکے۔ آئی جی پنجاب نے عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ جن افسران نے غفلت برتی ہے ان کے خلاف آج ہی ایکشن لوں گا۔ آج دوبارہ سرکلر جاری کر رہا ہوں کہ ججز کا نام دستاویزات میں نہ لکھا جائے۔