حکومت کا ملک میں ویلیو ایڈڈ ٹیکس کے نفاذ کے لیے آئی ایم ایف کی شرط پر اظہار رضامندی

صوبائی سطح پر ٹیکسز کو بھی 0.1 فیصد سالانہ بنیادوں پر بڑھایا جائے گا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 20 اپریل 2019 12:49

حکومت کا ملک میں ویلیو ایڈڈ ٹیکس کے نفاذ کے لیے آئی ایم ایف کی شرط پر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20 اپریل 2019ء) : حکومت نے ملک بھر میں ویلیو ایڈڈ ٹیکس کے نفاذ کے لیے آئی ایم ایف کی شرط پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف سے ملک میں وفاق اور صوبائی آمدن کو بڑھانے کے لیے سنگل ویلیو ایڈڈ ٹیکس (وی اے ٹی) کے نفاذ پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ حکومتی دستاویزات سے واضح ہوتا ہے کہ پاکستان کو آمدن بڑھانے کے لیے اضافی کوششیں کرنا ہوں گی جو ملکی مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) کے 2.6 فیصد تک ہوگا۔

آئی ایم ایف پروگرام کے تحت تین سالہ اصلاحاتی عمل کے دوران وفاقی سطح پر ٹیکسز میں 2.3 فیصد تک اضافہ کیا جائے گا جو مجموعی طور پر 10 کھرب 80 ارب روپے تک ہوگا۔ ان ٹیکسز کو لاگو کرنے کا عمل آئندہ مالی سال 20-2019ء سے کردیا جائے گا جس میں 1.1 فیصد اضافہ کیا جائے گا، اس کے بعد مالی سال 20-2021 میں 0.9 فیصد جبکہ 21-2022ء میں 0.3 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ صوبائی سطح پر ٹیکسز کو بھی 0.1 فیصد سالانہ بنیادوں پر بڑھایا جائے گا تاکہ مالی سال 21-2022ء میں 1.6 فیصد تک ٹیکس سے جی ڈی پی کے تناسب کو حاصل کیا جاسکے جو رواں مالی سال کے دوران 1.3 فیصد ہے۔

اگر حکومت پاکستان اورعالمی مالیاتی ادارہ معاہدے کے بعد پہلے مالی سال کے دوران جی ڈی پی کو 1.1 فیصد تک بڑھانے پر رضامندی ظاہر کی تو اس سے 0.4 فیصد تک جی ڈی پی کا ایک بڑا حصہ متاثر ہوگا جو تقریباً 175 ارب روپے تک ہوسکتا ہے۔ تاہم اس پر قابو پانے کے لیے وی اے ٹی کا نفاذ ضروری ہوگا جو 0.3 فیصد کی بحالی میں معاون ثابت ہوگا جبکہ دیگر فرق ٹیکس میں دی جانے والی چھوٹ کے خاتمے سے پورا کیا جائے گا۔

اس حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے حکام کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے دیگر پالیسی اور اصلاحاتی اقدامات میں بیکنگ سیکٹر پر لگائے جانے والے ود ہولڈنگ ٹیکس کی کمی شامل ہے جس کی وجہ سے بینکنگ سیکٹر پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں اور یہ آمدن پر بھی اثرانداز ہورہے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت کارپوریٹ ٹیکس ریٹ کو 29 یا 30 فیصد پر برقرار رکھنے اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی پر اخراجات کو بڑھانے کی بھی خواہش مند ہے۔

متعلقہ عنوان :