ایسٹردھماکے کرنے والوں نے تین بھارتی ریاستوں میں تربیت حاصل کی ،لنکن آرمی چیف

حملہ آوروں نے بھارت میں دوسری تنظیموں سے رابطے استوارکرنے کی کوشش کی،حملوں کی سازش سری لنکا ہی میں تیار کی گئی،انٹرویو

اتوار 5 مئی 2019 12:05

ایسٹردھماکے کرنے والوں نے تین بھارتی ریاستوں میں تربیت حاصل کی ،لنکن ..
کولمبو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 مئی2019ء) سری لنکا کے آرمی چیف نے انکشاف کیا ہے کہ گذشتہ ماہ ایسٹر پر بم دھماکے کرنے والوں نے بھارت کا سفر کیا تھا،انھوں نے وہاں تربیت حاصل کی اور پھر ملک سے باہر دوسری تنظیموں سے روابط استوار کرنے کی کوشش کی تھی،آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل مہیش سینا نائیکے نے برطانوی نشریاتی ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ بم دھماکوں میں ملوث افراد بھارت گئے تھے۔

اب تک دستیاب معلومات کے مطابق انھوں نے مقبوضہ کشمیر کا سفر کیا تھا۔ وہ بنگلور گئے تھے اور انھوں نے ریاست کیرالا کا بھی سفر کیا تھا۔جنرل سینا نائیکے سے جب سوال کیا گیا کہ کیا ان حملوں کی سازش سری لنکا ہی میں تیار کی گئی تھی یا ایسے بھی کوئی شواہد دستیاب ہوئے ہیں جن سے یہ پتا چلتا ہو کہ حملہ آوروں نے شام میں سخت گیر جنگجو گروپ داعش کی شخصیات سے بھی روابط استوار کیے تھے اور ان سے بھی کوئی ہدایات لی تھیں اس کے جواب میں انھوں نے کہا کہ اس کارروائی کے طریق کار اور جگہوں کے انتخاب سے تو پتا چلتا ہے کہ ان کی قیادت نے ان مقامات کے سفر کیے تھے ۔

(جاری ہے)

اس لیے قیادت کا بھی حملوں میں ہاتھ کارفرما ہوسکتا ہے یا حملہ آوروں نے ان سے ہدایات لی تھیں۔سری لنکا کی مسلح افواج کے کمانڈر نے تسلیم کیا کہ بعض اطلاعات اور خفیہ معلومات کے تبادلے میں بھی کچھ ایشو درپیش ہوئے تھے۔ملٹری انٹیلی جنس ایک مختلف سمت میں جانا چاہتی تھی اور دوسرے ایک مختلف سمت میں جانا چاہتے تھے ۔ان میں ایک فاصلہ اور فرق تھا اور اس کو آج ہر کوئی دیکھ سکتا ہے۔

پھر ان سے سوال کیا گیا کہ انٹیلی جنس کے تبادلے میں ناکامی کا کس کو مورد الزام ٹھہرایا جاسکتا ہی تو انھوں نے کہاکہ میں اس بات میں یقین رکھتا ہوں، خفیہ معلومات کو جمع کرنے کا کوئی بھی ذمے دار ، ان منصوبوں کی تیاری کا ذمے دار اور قومی سلامتی کے ذمے داروں کو اس کا مورد الزام ٹھہرایا جانا چاہیے۔انھوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ سلامتی کے امور میں غفلت ہی سری لنکا میں حملے کا موجب تھی ۔

گذشتہ دس سال کے دوران میں بہت زیادہ آزادی اور امن سے لوگ یہ بھول ہی گئے تھے کہ تیس سال تک ان کے ملک میں کیا ہوتا رہا تھا۔لوگ امن سے لطف اندوز ہورہے تھے اور انھوں نے سکیورٹی کو نظر انداز کردیا تھا۔جنرل سینا نائیکے نے ایک سوال کے جواب میں اس اعتماد کا اظہار کیا کہ سری لنکا اب بھی بین الاقوامی سیاحوں کے لیے ایک محفوظ جگہ ہے ۔سری لنکا 26 سال تک لڑتا رہا ہے ۔

تب ہمیں جس صورت حال کا سامنا تھا ، وہ آج سے کہیں زیادہ مشکل تھی ۔ ہم نے عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لیے پولیس اور فوج کی بھاری نفری تعینات کی ہے اور انھیں یہ یقین دلانا چاہتے ہیں کہ ملک میں اب کوئی تشدد نہیں ہوگا ، فرقہ وارانہ فسادات نہیں ہوں گے ۔ مجھے مسلح افواج اور پولیس پر پورا پورا اعتماد ہے ۔وہ جلد سے جلد ملک میں حالات معمول پر لے آئیں گے۔