عورتوں کو کام کرنے کے مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے ،ریاض فتیانہ

دیہی علاقوں میں لوگ لڑکیوں کو سکول بھیجنا پسند نہیں کرتے ،معاشرتی اور مذہبی مسائل کا کسی کو علم نہیں ،ہمارے معاشرے میں اگر والد اپنی زندگی میں جائیداد تقسیم نہ کرے تو لڑکیوں کو کوئی حصہ نہیں ملتا، سیمینار سے خطاب

منگل 14 مئی 2019 20:23

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 مئی2019ء) قانو ن و انصاف کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین ریاض فتیانہ نے کہا ہے کہ عورتوں کو کام کرنے کے مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے ،دیہی علاقوں میں لوگ لڑکیوں کو سکول بھیجنا پسند نہیں کرتے ،معاشرتی اور مذہبی مسائل کا کسی کو علم نہیں ،ہمارے معاشرے میں اگر والد اپنی زندگی میں جائیداد تقسیم نہ کرے تو لڑکیوں کو کوئی حصہ نہیں ملتا۔

منگل کو خواتین کی انصاف تک رسائی میں حائل مشکلات پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چیئرپرسن لاء اینڈ جسٹس کمیٹی ریاض فتیانہ نے کہاکہ خواتین کیلئے بہت سے قوانین موجود ہیں ۔ انہونے کہا کہ خاوند کی موت کے مطابق تمام جائیداد عورت کی ہوتی ہے لیکن پاکستان میں ایسا کوئی قانون نہیں ۔انہوںنے کہاکہ پاکستان میں خاوند کی موت کے بعد بیوہ کو صرف ایک حصہ دیا جاتا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ ہم ملک سے پنچایت سسٹم کا خاتمہ کرنے کیلئے کام کررہے ہیں ،ٹیکنالوجی عام کرنا چاہتے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ جہاں بھی کوئی مشکل میں ہو میسج کے ذریعے مدد لے سکے ۔انہوںنے کہاکہ عورتوں کو کام کرنے کے مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوںنے کہاکہ دیہی علاقوں میں لوگ لڑکیوں کو سکول بھیجنا پسند نہیں کرتے ،معاشرتی اور مذہبی مسائل کا کسی کو علم نہیں ۔

انہوںنے کہاکہ اٹھارہ سال سے کم عمر بچوں کی شادی کیخلاف بل بھی پاس ہوا تھا مگر اب بھی کئی علاقوں پر اس پر عمل نہیں ہوسکا،گھریلو تشدد کا مسلئہ بھی عام دیکھنے میں آیا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ سوشل میڈیا بڑھا پڑا ہے ایسے مسائل سے ۔انہوںنے کہاکہ کئی بل پارلیمنٹ میں منظور ہونے دے رہ جاتے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ خواتین کو آن لائن شکایات درج کروانے کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ عورتوں کے تحفظ کیلئے کام کرنے کی بہت ضرورت ہے ۔انہوںنے کہاکہ اگر کوئی عورت اپنے حق کیلئے عدالت جاتی ہے تو اسے بدلے میں طلاق ہو جاتی ہے ،ہمارے معاشرے میں عورتیں پولیس سٹیشن بھی نہیں جاسکتی ۔ انہوںنے کہاکہ عورتوں کو معلومات فراہم کرنے کی بہت ضرورت ہے ۔انہوںنے کہاکہ دیہی علاقوں کی خواتین شہری خواتین سے زیادہ کام کرتی ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ بہت سے خاندان لڑکیوں کو جائیداد میں سے حصہ نہیں دیتے ۔انہوںنے کہاکہ کئی لڑکیوں کی جائیداد بچانے کیلئے خاندان سے باہر شادی نہیں کی جاتی ۔انہوںنے کہاکہ اسلامی قوانین کے مطابق والد کی وفات کے بعد بچیاں بھی جائیداد میں حق رکھتی ہیں ۔انہوںنے کہاکہ ہمارے معاشرے میں اگر والد اپنی زندگی میں جائیداد تقسیم نہ کرے تو لڑکیوں کو کوئی حصہ نہیں ملتا۔انہوںنے کہاکہ بہت سی لڑکیوں کو پنچایت کے فیصلوں کی بھینٹ چڑھا دیا جاتا ہے ۔انہوںنے کہاکہ دیہی علاقوں میں لڑکیاں اپنا حصہ مانگنے کی ہمت نہیں رکھتی ۔انہوںنے کہاکہ لڑکیوں کو اس ڈر سے تعلیم نہیں دلوائی جاتی کہ وہ اپنا حق نہ مانگنے لگیں۔