پولیس کے اقدامات سے تو لاپتہ افراد قیامت تک بازیاب نہیں ہوں گے، سندھ ہائیکورٹ

لاپتا افراد کی بازیابی کی درخواستوں پر سیکرٹری داخلہ، آئی جی سندھ، ڈی جی رینجرز کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم

بدھ 15 مئی 2019 16:37

پولیس کے اقدامات سے تو لاپتہ افراد قیامت تک بازیاب نہیں ہوں گے، سندھ ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 مئی2019ء) سندھ ہائیکورٹ نے 70 سے زائد لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سیکرٹری داخلہ، آئی جی سندھ، ڈی جی رینجرز اور دیگر کو 7 اگست تک رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو اور جسٹس کے کے آغا پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو 70 سے زائد لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی تو پولیس تحقیقات پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کیا۔

جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ریمارکس دیے پولیس جس طرح اقدامات کررہی ہے اس طرح تو لاپتا افراد قیامت تک بازیاب نہیں ہوں گے، ہمیں نتائج چاہئیں، کاغذی کارروائیوں سے کچھ نہیں بنتا، جے آئی ٹی کے کئی کئی سیشن کے باوجود لاپتا افراد کا کوئی سراغ نہیں لگایا جاتا، جے آئی ٹی افسران اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتے۔

(جاری ہے)

درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ قیصر خان اور رحمت خان کو آرام باغ کے علاقے سے حراست میں لیا گیا جو بعد میں لاپتا ہوگئے۔

لاپتا شہری کے اہلخانہ کے وکیل نے موقف اپنایا کہ لاپتا وسیم احمد واٹر بورڈ میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر تھا، لاپتہ افراد کمیشن نے اہلخانہ کی درخواست پر واٹر بورڈ کو وسیم احمد کی تنخواہ جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ کمیشن کس قانون کے تحت لاپتا افراد کی تنخواہیں جاری کرنے کے احکامات جاری کرسکتا ہے۔دوران سماعت لاپتا ہونے والے شخص سعید احمد معجزاتی طور پر خود عدالت میں پیش ہوگیا۔

عدالت نے استفسار کیا کون لے گیا تھا اور کہاں رکھا گیا تھا سعید احمد نے بیان دیا کہ آنکھوں پر پٹی باندھ کرلے گئے تھے ایک ماہ تک نا معلوم جگہ پر بند رکھا گیا۔ عدالت نے ریمارکس دیے گمشدگی کے بعد واپس آگئے اس بات کو غنیمت سمجھو۔ہائیکورٹ نے سیکرٹری داخلہ، آئی جی سندھ، ڈی جی رینجرز اور دیگر فریقین کو 7 اگست تک پیشرفت رپورٹ جمع کرنے کا حکم دیتے ہوئے سرکاری ملازم کی تنخواہیں جاری کرنے سے متعلق لاپتا افراد کمیشن کو بھی نوٹس جاری کردیا۔