جنگ نہیں چاہتے لیکن جارحیت کا بھرپور جواب دیں گے، سعودی عرب

اتوار 19 مئی 2019 21:16

جنگ نہیں چاہتے لیکن جارحیت کا بھرپور جواب دیں گے، سعودی عرب
س*ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 مئی2019ء) سعودی عرب کے حکام کا کہنا ہے کہ ہمارا ملک جنگ نہیں چاہتا لیکن کسی بھی قسم کی جارحیت کا بھرپور طریقے سے جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔سعودی حکام کی جانب سے یہ اعلان ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب گذشتہ ہفتے ملک کی تیل کمپنی پر ڈرون حملے اور متحدہ عرب امارات کے ساحل پر تیل بردار جہازوں کو تخریب کاری کا نشانہ بنایا گیا تھا اور ان حملوں کو ایران اور امریکا کے درمیان جاری کشیدگی کی کڑی قرار دیا جارہا ہے۔

خیال رہے کہ ریاض نے تہران کو مذکورہ حملوں کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا، جس کی ذمہ داری یمن کے حوثی قابل نے قبول کی تھی۔تاہم ایران نے ان الزامات کی تردید کی تھی جن پر الزام تھاکہ حملے واشنگٹن کی جانب سے ایران پر لگائی جانے والی معاشی پابندیوں اور اس کے فوری بعد خطے میں امریکی فورسز کی موجودگی کے تناظر میں کیے گئے تھے۔

(جاری ہے)

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے وزیر برائے خارجہ امور عادل الجبیر نے ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 'سعودی عرب خطے میں جنگ نہیں چاہتا'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس جنگ کو روکنے کے لیے جو کوششیں ممکن ہوئی کی جائیں گی لیکن اسی دوران اگر دوسری جانب سے oجنگ مسلط کرنے کی کوشش کی گئی تو اس کا جواب بھر پور انداز میں اور بھرپور طاقت سے دیا جائے گا'۔ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہم خطے میں امن و استحکام چاہتے ہیں لیکن ہم ایرانی حملے کے جواب میں ہاتھ پر ہاتھ دہرے بیٹھے نہیں رہیں گی'۔انہوں نے کہا کہ 'بال اب ایران کے کورٹ میں ہے اور یہ اب ایران پر منحصر ہے کہ وہ اپنی قسمت کا فیصلہ کری'۔

اس سے قبل سعودی عرب کے فرماں روا شاہ سلمان نے خلیجی اور عرب رہنماؤں کو 30 مئی کو مکہ مکرمہ میں طلب کیے گئے ہنگامی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی تھی جس میں حملے کے بعد کی صورت حال کا جائزہ لیا جائے گا۔متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ نے ایک جاری بیان میں کہا کہ 'موجودہ صورت حال میں یہ ضروری ہے کہ عرب اور خلیجی ممالک کا مشترکہ موقف سامنے آئی'۔

یاد رہے کہ سعودی عرب کے سب سے اہم اتحادی تصور کیے جانے والے متحدہ عرب امارات نے ان کے ساحل پر ہونے والے حملوں کا ذمہ دار تاحال کسی کو قرار نہیں دیا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ یو اے ای کے ساحلی علاقے میں تیل بردار جہازوں پر ہونے والے حملوں کی ذمہ داری فل حال کسی نے بھی قبول نہیں کی ہے تاہم امریکی حکومت کے ذرائع کا ماننا ہے کہ گذشتہ ہفتے ایران نے حوثی قبائل اور عراق میں موجود مسلح گروہ کو مذکورہ حملے کے لیے اٴْکسایا تھا۔