متحدہ عرب امارات میں گاڑیوں کی ریس لگانے والوں کے بُرے دِن شروع

اس جُرم پر 2ہزار درہم کا جرمانہ ، 23 بلیک پوائنٹس کی سزا اور گاڑی 60 دِن کے لیے ضبط ہو گی

Muhammad Irfan محمد عرفان بدھ 22 مئی 2019 13:19

متحدہ عرب امارات میں گاڑیوں کی ریس لگانے والوں کے بُرے دِن شروع
ابو ظہبی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین،22 مئی 2019ء) متحدہ عرب امارات کی دو بڑی ریاستوں دُبئی اور ابو ظہبی میں کار ریس کے متوالے نوجوانوں کے خلاف بھرپور انداز میں کارروائی کی جار ہی ہے۔ خصوصاً رمضان المبارک کے مہینے میں ریس کے متوالوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاﺅن کیا جا رہا ہے جس کا مقصد امارات کی سڑکوں کو ٹریفک کے لیے محفوظ بنا کر روزہ داروں کو پریشانی سے بچانا ہے۔

اس حوالے سے ایک آگاہی مہم العین میں پیش آنے والے ایک ہولناک ٹریفک حادثے کے بعد شروع کی گئی ہے جس میں چار افراد مارے گئے تھے اور ایک زخمی ہوا تھا۔ 4 رمضان المبارک کو پیش آنے والا یہ ٹریفک حادثہ دو ڈرائیورز کی جانب سے ریس لگانے کے نتیجے میں رُونما ہوا تھا جس کے باعث گاڑی میں سوار افراد کے علاوہ ایک خاتون راہگیر بھی موت کے گھاٹ اُتر گئی تھی۔

(جاری ہے)

ابو ظہبی اور دُبئی کی پولیس کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص ریس لگاتا پاتا گیا تو اس پر 2 ہزار درہم کا جرمانہ ہو گا، جبکہ اُن کی ٹریفک فائلز میں 23 بلیک پوائنٹس کا اندراج ہو گا اور گاڑی 60 روز کی لیے سرکاری تحویل میں لے لی جائے گی۔ جبکہ اگر کوئی شخص گاڑی کی رفتار بڑھانے کے لیے انجن میں موڈیفیکیشن کا مرتکب پایا گیا تو اس پر ایک ہزار درہم کا جرمانہ ہو گا اور 12 بلیک پوائنٹس کی سزا بھی ہو گی۔

جبکہ گاڑی ایک ماہ کے لیے ضبط کر لی جائے گی۔ ٹریفک پولیس کے مطابق نوجوان اور غیر ذمہ دار ڈرائیورز گاڑی ایک دوسرے سے آگے لے جانے کے چکر میں نہ صرف اپنی اور دُوسروں کی زندگیاں خطرے میں ڈالتے ہیں بلکہ راہگیروں کے لیے بھی خطرہ ثابت ہوتے ہیں۔ رمضان کے دوران کئی مقامات پر منچلے رات دیر گئے اور صبح سویرے ریسیں لگاتے ہیں۔ تاہم اس طرح کی غیر قانونی اور پُر خطر سرگرمی کے حوالے سے حکومت نے زیرو ٹالرینس کی پالیسی اپنا رکھی ہے۔