شرح سود میں اضافے سے سرمایہ کاری کم ہوگی‘ بیروزگاری بڑھے گی اور غربت میں مزید اضافہ ہوگا‘ سید نوید قمر

جمعرات 20 جون 2019 13:49

شرح سود میں اضافے سے سرمایہ کاری کم ہوگی‘ بیروزگاری بڑھے گی اور غربت ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 جون2019ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی سید نوید قمر نے بجٹ 2019-20ء کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ شرح سود میں اضافے سے سرمایہ کاری کم ہوگی‘ بیروزگاری بڑھے گی اور غربت میں مزید اضافہ ہوگا‘ ملک پر قرضوں کا بوجھ بڑھنے سے ان کی ادائیگی میں بھی ہمیں مسائل کا سامنا ہوگا‘ ملازمین پر ٹیکس لگا کر ان کی تنخواہوں میں اضافہ واپس لے لیا گیا ہے‘ اس صورتحال میں وہ کیسے گزارہ کریں گے۔

جمعرات کو قومی اسمبلی میں بجٹ 2019-20ء پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی سید نوید قمر نے کہا کہ ایک نئے ماحول میں بجٹ پیش ہوا ہے اور نئی نئی اکنامک تھیوریاں متعارف کرائی جارہی ہیں، ہر طرف سے ملک پر قرضوں کے بوجھ کی بات کی جارہی ہے جو بھی حکومت برسراقتدار آتی ہے وہ خزانہ خالی ہونے کی بات کرتی ہے، سابق وزیر خزانہ نے کھلے عام یہ کہا کہ ملک دیوالیہ ہوچکا ہے پھر مجھے وزارت ملی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں 65 سے 70 ڈالر فی بیرل پر آگئی ہیں جس کی وجہ سے امپورٹ بل بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب وہ وزیر خزانہ تھے تو تیل کی قیمت 145 ڈالر فی بیرل تھی۔ اگر حکومت معیشت کو بہتر بنانا چاہے تو خالی خزانہ کے باوجود بھی کرسکتی ہے، ہم نے اپنے دور میں دیگر کئی شعبوں کی سبسڈی ختم کرکے غریب ترین افراد کی خدمت کے لئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام شروع کیا، موجودہ حکومت نے اس پروگرام کی رقم میں اضافہ کیا ہے جو قابل ستائش ہے، غربت کی لکیر سے نیچے بسنے والے لوگوں کو ٹارگیٹڈ سبسڈی دی جائے کیونکہ موجودہ معاشی حالات میں بہت سے اور لوگ بھی غربت کی لکیر سے نیچے چلے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ روزمرہ کی اشیاء مزید مہنگی ہوگئی ہیں، افراط زر کی شرح ساڑھے تین فیصد سے دس فیصد تک پہنچ گئی ہیں۔ توانائی کے ذرائع پر ٹیکس لگانے سے عام آدمی شدید متاثر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ معاشی پالیسی کو چیک کرنے کے لئے ایک پولیس والے کو لگادیا گیا ہے، ہر دور میں قرضے لئے جاتے رہے ہیں کئی دہایوں سے ہم کم آمدنی اور زائد اخراجات کی صورتحال کا شکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اخراجات پورے کرنے کے لئے ہر حکومت قرضوں پر انحصار کرتی ہے، درآمدات میں کمی کرنے سے ریونیو کم ہوگیا ہے، ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ ان پر ٹیکس لگا کر واپس لے لیا گیا ہے، غریب آدمی اس صورتحال میں کیسے گزارا کرے گا، شرح سود میں اضافے سے سرمایہ کاری کم ہوگی، بیروزگاری بڑھے گی اور غربت میں اور اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل اور چمڑے سمیت دیگر ایکسپورٹ سے وابستہ صنعتوں پر ٹیکسوں سے اور منفی رجحان پیدا ہوگا۔