سعودی شہری کو ٹویٹر پر خاتون کی سیاہ رنگت پر طنز کرنا مہنگا پڑ گیا

عدالت نے شہری کو تین ہزار جرمانہ اور معافی مانگنے کا حکم دے دیا

Muhammad Irfan محمد عرفان ہفتہ 22 جون 2019 11:40

سعودی شہری کو ٹویٹر پر خاتون کی سیاہ رنگت پر طنز کرنا مہنگا پڑ گیا
ریاض(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین- 22جُون 2019ء) سعودی عرب میں ایک مقامی باشندے کو ہم وطن خاتون کی سیاہ رنگت پر ٹویٹر پر کمنٹس کرنے پر تین ہزار درہم کا جرمانہ کر دیا گیا۔ جبکہ سعودی شہری کو نسلی تفریق کا مظاہرہ کرنے پر خاتون سے ٹویٹر پر ہی معافی مانگنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ روضہ الیوسف نامی سعودی خاتون نے مقامی اخبار عکاظ کو بتایا کہ مقامی شہری نے ٹویٹر پر اُن کی سیاہ رنگت سے متعلق نامناسب کلمات لکھے۔

جس کو دیکھ کر اُنہیں بہت دُکھ ہوا اور انہوں نے اس شخص کو مزا چکھانے کی خاطر عدالت سے رجوع کیا۔ عدالت نے اس سعودی شہری کو اس کے نامناسب کلمات پر تین ہزار ریال کا جرمانہ کیا اور ساتھ ہی یہ اقرار نامہ بھی لیا کہ وہ مستقبل میں اس قسم کی کسی حرکت کا مرتکب نہیں ہو گا۔

(جاری ہے)

ملزم کو اپنے ٹویٹر اکاﺅنٹ سے خاتون کے بارے میں قابلِ اعتراض جملہ حذف کرنے کا حکم بھی دیا گیا اور اس سے کہا گیا کہ وہ اپنے ٹویٹر اکاﺅنٹ پر یہ عبارت تحریر کرے کہ وہ ’نسلی تفریق کے اظہار پر روضہ الیوسف سے معذرت خواہ ہے‘۔

سعودی شہری کو اگلے تیس روز تک معذرت والا بیان ٹویٹر اکاﺅنٹ سے نہ ہٹانے کا پابند کیا گیا ہے۔ سعودی خاتون کے وکیل نے بتایا کہ سعودی عرب میں سوشل میڈیا پر کسی کے بارے میں نازیبا کلمات کہنے والوں کی سرزنش اور سزا کے لیے مؤثر قانون موجود ہے۔ اس قانون کے تحت کم سے کم سزا پانچ برس قید اور کم سے کم جرمانہ پانچ لاکھ ریال مقرر ہے۔ کوئی بھی فرقہ واریت، مذہب، مسلک، رنگت یا جنس کی بنیاد پر توہین آمیز کلمات پوسٹ کرنے کی صورت میں سزا کا حقدار ٹھہرتا ہے۔