Live Updates

پاکستان کا ایک ہمسایہ ملک ایک سیاستدان کی وجہ سے سخت ناراض ہے

سینئیر صحافی و تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے نیا دعویٰ کر دیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 24 جون 2019 13:34

پاکستان کا ایک ہمسایہ ملک ایک سیاستدان کی وجہ سے سخت ناراض ہے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24 جون 2019ء) : سینئیر صحافی و تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان ایک سیاستدان ہے اور کافی اہم سیاستدان ہے، اور ایک پاکستان کا ہمسایہ ملک ہے جس نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے، وہ ملک اس وقت سخت ناراض ہے اور انہوں نے کہا ہے کہ میں اس سیاستدان کے ساتھ کسی صورت گزارا نہیں کر سکتا۔

میں ملنے آیا ہوں تو اُس کو بیٹھنے کے آداب نہیں ہیں۔ نہ ہی اس کو گفتگو کا کوئی انداز آتا ہے۔ یہ سب ایک تیسرے آدمی کو کہا گیا ہے۔ عارف حمید بھٹی نے کہا کہ اب میں اس سے زیادہ کچھ نہیں کہوں گا۔ سینئیر صحافی نے اس سیاستدان کا نام تو نہیں بتایا لیکن اس سے قبل حکومتی رہنماؤں کے سفارتی آداب پر کئی سوالات اُٹھائے گئے، یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے دورہ تُرکی کے دوران پاکستانی وفد کو خوب تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

(جاری ہے)

رواں برس جنوری میں کے دورہ تُرکی کے موقع پر وزیراعظم عمران خان ہمراہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی،اُس وقت کت وزیر خزانہ اسد عمر اوروزیر برائے منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار , وزیراعظم کے مشیر برائے اوورسیز پاکستانیوں زلفی بخاری اور وزیراعظم کے مشیر برائے صنعت و تجارت عبدالرزاق داؤد موجود تھے۔وزیراعظم عمران خان کی وفد کے ہمراہ تُرک حکام کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جسے دیکھ کر صارفین نے حکومتی وفد کو آڑے ہاتھوں لے لیا تھا۔

اس تصویر میں وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ تُرکی جانے والے وفد کو تُرک حکام کے ساتھ ہونے والی اعلیٰ سطح کی میٹنگ میں بے تکلف ہو کر بیٹھے ہوئے دیکھا گیا جبکہ ان کے سامنے بیٹھے تُرک حکام نے سفارتی آداب کی مکمل طور پر پاسداری کی اور سفارتی ادب و احترام کا مظاہرہ کیا۔ اس تصویر میں پاکستانی وفد کے سفارتی آداب بھولنے کی نشاندہی سب سے پہلے ایک صحافی سلمان محمود نے کی ۔

مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں سلمان محمود نے کہا کہ تُرک حکام باقاعدہ سفارتی آداب کے تحت بیٹھے ہوئے ہیں۔ لیکن بد قسمتی سے پاکستانی وفد میں شریک حکام سفارتی آداب اور روایات سے ناآشنا نظر آتے ہیں جنہیں اتنا بھی علم نہیں کہ سرکاری دورے پر سفارتی سطح کی میٹنگ میں کس طرح بیٹھا جاتا ہے۔
ایک اور صحافی وسیم عباسی نے کہا کہ اس تصویر میں تُرک حکام اور پاکستانی وفد کی سنجیدگی اور باڈی لینگوئج کا مظاہر کیجئیے۔

وسیم عباسی نے وزیراعظم کے مشیر برائے اوورسیز پاکستانیوں زلفی بخاری کی باڈی لینگوئج پر ان کو طنز کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ زلفی بخاری پاکستانی مفاد کے لیے سب سے زیادہ سنجیدہ نظر آ رہے ہیں۔
وسیم عباسی نے ایک اور ٹویٹر پیغام میں کہا کہ پاکستانی وزیراعظم اور ان کے مشیر زلفی بخاری ٹانگ پر ٹانگ رکھے بیٹھے ہیں جبکہ پاکستانی وفد کا ایک رکن اپنے فون پر مصروف ہے ۔

دوسری جانب ترک وفد کے تمام ارکان مکمل طور پر سفارتی آداب اور رکھ رکھاؤ کے ساتھ بیٹھے ہیں ۔
سوشل میڈیا پر کئی صارفین نے حکومتی وفد کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور کہا تھا کہ حکومتی وفد کو بلا شُبہ ایک ٹیوٹر کی ضرورت ہے جو انہیں سفارتی آداب کی تربیت دے سکے اور انہیں بتا سکے کہ ایک سرکاری دورے کے دوران اعلیٰ سطحی میٹنگز اور اجلاسوں میں کس طرح بیٹھا جاتا ہے۔ کیونکہ اس تصویر میں جہاں تُرک حکام میں ڈسپلن دیکھنے میں آ رہا ہے وہیں پاکستانی وفد کی بے فکری اور بے تکلفی عیاں ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات