اسٹیٹ بینک کی معاشی صورتحال پرتیسری سہ ماہی رپورٹ جاری

مہنگائی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، جولائی تا مارچ 2019ء کے دوران اخراجات تیزی سے بڑھے، اقتصادی شرح نمو کی رفتارانتہائی سست رہی۔اعلامیہ اسٹیٹ بینک کی رپورٹ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 15 جولائی 2019 19:22

اسٹیٹ بینک کی معاشی صورتحال پرتیسری سہ ماہی رپورٹ جاری
کراچی (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔15 جولائی 2019ء ) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے معاشی صورتحال پرتیسری سہ ماہی رپورٹ جاری کردی ہے۔ اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ مہنگائی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، جولائی تا مارچ 2019ء کے دوران اخراجات تیزی سے بڑھے، اقتصادی شرح نمو کی رفتارانتہائی سست رہی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اعلامیہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں معاشی صورتحال پرتیسری سہ ماہی رپورٹ میں کہنا ہے کہ جولائی تا مارچ 2019ء کے دوران اخراجات تیزی سے بڑھے۔

مہنگائی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ اسٹیٹ بینک نے مزید کہا کہ پانی ،موسم، اور خام مال کی بلند قیمتوں نے فصلوں کی پیداوارپربھی اثر ڈالا۔ مالی سال2019ء کے دوران اقتصادی نموکی رفتارانتہائی سست رہی۔ معاشی استحکام کے لیے موجودہ ایجنڈے میں ساختی اصلاحات انتہائی ضروری ہیں۔

(جاری ہے)

جولائی تا مارچ مالی سال2019 میں مالیاتی شعبوں میں کمزوریاں برقرار رہیں۔

غذائی تحفظ اور آبادی کی شرح نمو اور پانی اورموسمیاتی تبدیلیاں مستقبل کے لیے چیلنج قراردیا۔ بیرونی سرمایہ کاری ناکافی ہونے سے قرض کے لیے دوطرفہ کمرشل ذرائع اختیارکرنا پڑے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ مالی سال 19 کے دوران اقتصادی نمو کی رفتار خاصی سست ہوگئی، جس کی بنیادی وجہ جڑواں خساروں پر قابو پانے کی غرض سے کیے جانے والے پالیسی اقدامات کا ردِ عمل ہے۔

ان اقدامات سے صنعتی شعبے کی کارکردگی متاثر ہوئی اور ملک میں اشیا سازی کی سرگرمیاں ماند پڑیں۔ دریں اثنا پانی اور موسم سے متعلق خدشات، اور اس کے ساتھ ساتھ اہم خام مال کی بلند قیمتوں نے فصلوں کی پیداوار پر اپنا اثر ڈالا۔ اجناس پیدا کرنے والے شعبوں کی کمزور کارکردگی نے بھی خدمات کے شعبے کی کارکردگی کو محدود کیا۔مزید برآں، مالیاتی خسارے میں اضافہ ہوا کیونکہ نان ٹیکس محاصل میں تیزی سے کمی اور ٹیکس سے آمدنی میں سست روی نے ٹیکس کی مجموعی وصولی کو گذشتہ سال ہی کی سطح پر جامد رکھا۔

دوسری طرف، جولائی تا مارچ مالی سال 19 کے دوران اخراجات خصوصا اخراجاتِ جاریہ تیزی سے بڑھے، جنہوں نے ترقیاتی اخراجات میں کمی سے ہونے والی بچت بھی زائل کردی۔رپورٹ کے مطابق مہنگائی مسلسل اضافے کی طرف گامزن رہی۔ جنوری 2018 سے پالیسی ریٹ بڑھانے کے کئی ادوار کے باوجود جولائی تا مارچ مالی سال 19 کے دوران اوسط مہنگائی بلحاظ صارف اشاریہ قیمت (CPI)پورے سال کے ہدف سے بھی آگے نکل گئی۔

اگرچہ طلب بڑھنے کے دباو کی شدت مالی سال 19 کے اختتام تک کم ہوگئی تاہم غیر غذائی غیر توانائی جز میں اضافہ برقرار رہا جس کا سبب شرح مبادلہ میں کمی اور توانائی کے نرخوں میں اضافے کے بعد دورِ ثانی کے اثرات تھے۔بیرونی شعبے میں جاری حسابات کا خسارہ کم ہوا جس کی وجوہ اشیا اور خدمات دونوں کی درآمدی ادائیگیوں میں آنے والی کمی، اور کارکنوں کی ترسیلات ِ زرمیں معقول نمو تھی۔

تاہم جاری حسابات کے خسارے کی بلند سطح اور فنانسنگ کا فرق پورا کرنے کے لیے ناکافی بیرونی سرمایہ کاری کے پیشِ نظر بیرونی قرضہ حاصل کرنے کے لیے ملک کو دوطرفہ اور کمرشل ذرائع اختیار کرنا پڑے۔رپورٹ میں پاکستان میں بجلی کے نرخوں پر ایک خصوصی سیکشن بھی شامل ہے۔ اس تجزیے میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں بجلی کے نرخ طے کرنے کا طریقہ کار کیا ہے، اور اس بات کا جائزہ لیا گیا ہے کہ ایندھن کی لاگت کم ہونے کے باوجود بجلی کے نرخ کم کیوں نہیں ہو رہے۔

خصوصی سیکشن اس امر کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ پاکستان میں بجلی کے نرخوں کا بیشتر حصہ کپے سٹی ادائیگیوں پر مشتمل ہے، اور حالیہ برسوں میں ان ادائیگیوں میں تیزی سے ہونے والے اضافے نے ایندھن کی کم ہوتی ہوئی لاگت کا فائدہ مکمل طور پر زائل کر دیا ہے۔