پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس،

سی ڈی اے اور اسلام آباد میٹرو پولیٹن کارپوریشن کے 2017-18ء کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا سی ڈی اے میںگریڈ 17 اور اوپر کے تمام افسران کی تعیناتی کی مدت، دیگر تفصیلات طلب کر لیں ادارے کی15 ہزار ملازمین میں سے 11 ہزار میونسپل کارپوریشن کو منتقل کر دیئے گئے ہیں، چیئرمین سی ڈی اے

بدھ 17 جولائی 2019 16:07

پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس،
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جولائی2019ء) پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس بدھ کو پارلیمنٹ ہائوس میں کمیٹی کے کنوینئر نور عالم خان کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان سینیٹر شبلی فراز اور شاہدہ اختر علی نے شرکت کی۔ اجلاس میں سی ڈی اے اور اسلام آباد میٹرو پولیٹن کارپوریشن کے 2017-18ء کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔

کمیٹی کے کنوینئر نور عالم خان نے اجلاس میں موجود تمام افسران کے سی ڈی اے میں عرصہ تعیناتی کی تفصیلات فرداً فرداً سب سے معلوم کیں اور سیکرٹری داخلہ کو ہدایت کی کہ اجلاس میں سی ڈی اے کے افسران نے ادارے میں تعیناتی کی مدت کے حوالہ سے جو تفصیلات بتائی ہیں یہ دیکھا جائے کہ ان میں سے کسی نے غلط بیانی نہ کی ہو، ہمیں یہ رپورٹ ملی ہے کہ سی ڈی اے میں بعض افسران 5 سے لے کر 8، 8 سالوں سے تعینات ہیں، ہم سب یہاں پاکستان کیلئے بیٹھے ہیں، وزیر یا کوئی بڑا بیوروکریٹ ان کی جس نے بھی سفارش کی ہے اس کا نام ہمیں بتایا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے ہدایت کی کہ گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے تمام افسران کی تعیناتی کی مدت سمیت تفصیلات پی اے سی کو فراہم کی جائیں۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ سی ڈی اے میں تو سکیل ایک کا ملازم بھی بڑا اہم ہوتا ہے۔ نور عالم خان اور سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ جن جن افسران کو تحائف ملتے ہیں انہیں وہ تحائف جمع کرانے چاہئیں۔ سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ اس حوالہ سے قانون موجود ہے، سرکاری افسران ہی نہیں سب یہ تحائف وصول کرتے ہیں۔

سی ڈی اے کے ایک آڈٹ اعتراض کا جائزہ لیتے ہوئے چیئرمین سی ڈی اے نے بتایا کہ سی ڈی اے کے کل 15 ہزار ملازمین تھے، ان میں سے 11 ہزار ملازمین میونسپل کارپوریشن کو منتقل کر دیئے گئے۔ گذشتہ سال 10 ارب روپے سے زائد ان کی تنخواہوں اور 2 ارب روپے ایم سی آئی کے قواعد اور ترقی کی مد میں فراہم کئے گئے۔ پی اے سی نے سی ڈی اے کو ہدایت کی یہ ملازمین کہاں کہاں کام کر رہے ہیں، اس کی تفصیلات فراہم کی جائیں اور اسلام آباد میں پانی کی قلت کے مسئلہ کو حل کیا جائے تاکہ ہماری مائوں، بہنوں کی تکالیف کا ازالہ ہو سکے۔