پاکستان میں ''فیس ایپ'' استعمال کرنے والے ہو جائیں ہوشیار!

فیس ایپ اجازت نہ ملنے کے باوجود موبائل فون میں موجود تصاویر تک رسائی حاصل کر سکتی ہے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 18 جولائی 2019 13:01

پاکستان میں ''فیس ایپ'' استعمال کرنے والے ہو جائیں ہوشیار!
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18 جولائی 2019ء) : آج کل سوشل میڈیا پر کئی صارفین اپنے بڑھاپے کی تصاویر شئیر کر رہے ہیں، جو ''فیس ایپ'' نامی ایک ایپلی کیشن کو استعمال کرتے ہوئے بنائی جاتی ہے۔ اس ایپلی کیشن کے ذریعے یا تو بڑھاپے کی یا پھر جوانی کی تصویر استعمال کی جاتی ہے جبکہ اس میں مزید کئی ایفیکٹس بھی شامل ہیں ۔ حال ہی میں سماجی رابطے کی ویب سائٹس فیس بُک ، ٹویٹر اور انسٹاگرام پر صارفین اپنی اپنی تصاویر شئیر کر رہے ہیں ، یہی نہیں بلکہ کئی مشہور اداکار ، اداکاراؤں اور شوبز انڈسٹری سے تعلق رکھنے والی شخصیات کی بھی اس ایپلی کیشن کی مدد سے کچھ تصاویر بنائی گئی ہیں جس میں ان کا بڑھاپا دیکھا جا سکتا ہے۔

ٹک ٹاک کی طرح اب فیس ایپ نے بھی سوشل میڈیا اور اسمارٹ فون صارفین کو اپنا گرویدہ بنا لیا ہے اور ہر جگہ بس فیس ایپ سے بنی تصاویر اپ لوڈ اور شئیر ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔

(جاری ہے)

جبکہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر اس ایپلی کیشن کی مناسبت سے faceappchallenge# کے نام سے ہیش ٹیگ بھی مقبولیت حاصل کر گیا جس کو استعمال کرتے ہوئے صارفین اپنی تصاویر شئیر کرر ہے ہیں۔

فیس ایپ نے انتہائی کم عرصہ میں پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک میں بھی مقبولیت حاصل کر لی ہے تاہم اس ایپلی کیشن کو استعمال کرنے والے پاکستانی صارفین کو خبردار کر دیا گیا ہے۔ فیس ایپ نامی ایپلی کیشن استعمال کرنے والے صارفین کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ اس ایپ کو استعمال نہ کریں ، کیونکہ فیس ایپ نامی یہ روسی ایپلی کیشن اجازت نہ ملنے کے باوجود بھی موبائل صارف کی ڈیوائس میں موجود تصاویر تک بآسانی رسائی حاصل کر سکتی ہے۔

ڈیلی میل کے مطابق فیس ایپ کسی بھی صارف کا نام اور دیگر معلومات بغیر کسی تلافی کے استعمال کر سکتی ہے اور صارف اس حوالے سے شکایت بھی نہیں کر سکتا۔ ٹویٹر صارفین نے بھی اس یپلی کیشن سے متعلق کئی سوالات اُٹھائے ہیں۔ فیس ایپ دراصل وائر لیس لیب نامی کمپنی کی جانب سے بنائی گئی ہے جس کا مرکزی دفتر پیٹرزبرگ میں ہے۔ آئی ٹی ماہرین کے مطابق آپ کی شناخت میں آپ کا چہرہ کافی زیادہ معنی رکھتا ہے لہٰذا اس معاملے میں احتیاط برتیں کہ آپ کس ایپلی کیشن کو اپنی تصاویریا بائیومیٹرک ڈیٹا تک رسائی دے رہے ہیں۔