پی اے سی کی ذیلی کمیٹی کا بی آئی ایس پی کے مالی سال 2011-2012 کے دوران چودہ ارب روپے خرچ نہ ہونے پربرہمی کا اظہار

مالیاتی نظام درست نہ ہونے سے فنڈز لیپس ہوئے ہیں، اتنے فنڈ مانگے جائیںجتنے خرچ کر سکیں ، کمیٹی اراکین کی گفتگو کمیٹی نے بی آئی ایس پی سے معاملہ پر تیس دن میں رپورٹ طلب کرلی،کمیٹی نے معاملے پر آئندہ اجلاس میں نیب کو طلب کرلیا سلامی نظریاتی کونسل کی گاڑی چوری کا معاملہ ،وزارت قانون اس پر خزانہ اور آڈٹ حکام سے مشاورت کے بعد معاملہ سیٹل کرے، کمیٹی

جمعہ 19 جولائی 2019 23:03

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جولائی2019ء) پی اے سی کی ذیلی کمیٹی نے بی آئی ایس پی کے مالی سال 2011-2012 کے دوران چودہ ارب روپے خرچ نہ ہونے پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مالیاتی نظام درست نہ ہونے سے فنڈز لیپس ہوئے ہیں، اتنے فنڈ مانگے جائیںجتنے خرچ کر سکیں ۔ جمعہ کو پی اے سی کی ذیلی کمیٹی کا کنونئیر کمیٹی ایاز صادق کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی آڈٹ پیراز دوہزار گیارہ بارہ کا جائزہ لیا گیا ۔

کمیٹی نے بی آئی ایس پی کے مالی سال 2011-2012 کے دوران چودہ ارب روپے خرچ نہ ہونے پر برہمی کااظہار کیا ۔ سر دار ایاز صادق نے کہاکہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام انتظامیہ مالیاتی نظم و نسق کو بہتر بنائے ،مالیاتی نظام درست نہ ہونے سے فنڈز لیپس ہوئے ہیں ،اتنے فنڈز مانگے جائیں جتنے خرچ کرسکے۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے بی آئی ایس پی سے معاملہ پر تیس دن میں رپورٹ طلب کرلی۔

اجلاس کے دور ان بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی تشہیری مہم میں میڈاس ایڈورٹائزنگ ایجنسی کو غیر قانونی ادائیگی کا معاملہ بھی زیر بحث آیا ۔ ایاز صادق نے کہاکہ بی آئی ایس پی نے میڈاس کو تشہری مہم کیلئے آٹھ کروڑ کی غیر قانونی ادائیگی کی ہے ،معاملہ دوہزار گیارہ بارہ سے اب تک التواء کا شکار ہے ۔ مشاہد اللہ نے کہاکہ یہ معاملہ پہلے ہی نیب کے پاس ہے ،نیب اپوزیشن سیاستدانوں کے معاملے پر تو تیزی دکھاتا ہے ،ان کیسز میں کیوں سستی اور خاموشی ہے ۔

کمیٹی نے معاملے پر آئندہ اجلاس میں نیب کو طلب کرلیا۔ سر دار ایاز صادق نے کہاکہ نیب کا موقف جاننے کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ کیس کس ایجنسی کو بھیجا جائے ۔ اجلاس کے دور ان اسلامی نظریاتی کونسل کی سترہ لاکھ مالیت کی گاڑی کی چوری کا معاملہ بھی زیر بحث آیا ۔ سر دار ایاز صادق نے کہاکہ وزارت قانون اس پر خزانہ اور آڈٹ حکام سے مشاورت کے بعد معاملہ سیٹل کرے ،اگر سیٹل ہوتو ہمیں آگاہ کیا جائے ۔

کمیٹی رکن نور عالم نے کہاکہ ذمہ داروں کا تعین ہونا چاہئے ورنہ گاڑیاں چوری ہوتی رہیں گی ۔ نمائندہ اسلامی ٰنظریاتی کونسل نے کہاکہ چیئرمین کی گاڑی تھی، مرمت کیلئے ڈرائیور ورکشاپ لیکر گیا تھا ۔ای او بی کا ایبٹ میں جائیداد خریدنے کا معاملہ زیر غور آیا ۔ ایبٹ آباد کی جائیداد 1997 میں 3 اعشاریہ 7ملین روپے کی خریدی گئین، آڈیٹر جنرل نے کہاکہ 2011 میں زمین کی قیمت واپس کردی گئی ،ایک زمین کے 1997 میں پیسے ادا کئے گئے اور 2011 میں واپس کردئیے گئے اس پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

کمیٹی نے کہاکہ چودہ سال میں روپے کی قدر کتنی کم ہوئی ہے ان کو جرمانہ کرنا چاہئے تھا ۔کمیٹین نے کہاکہ جائیداد کی خریدرای میں کوئی کاغذی قانونی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی،کمیٹی نے معاملے کی مزید تحقیقات کیلئے معاملہ نیب کو بھجوا دیا۔