مقبوضہ جموں کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اراکین کا بند کمرے میں مشاورتی اجلاس

کشمیر میں حالات بہت کشیدہ اور خطرناک ہیں ،اجلاس نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے‘ چین کے مستقل مندوب ژینگ جون مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارت کا یکطرفہ اقدام پہلے سے کشیدہ صورتحال کو مزید خراب کرسکتا ہے،کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے بھارت کا اقدام چین کی خودمختاری کو بھی چیلنج ہے ،دوطرفہ معاہدوںکی خلاف ورزی کی گئی ‘اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو مقبوضہ کشمیر کے عوام کی آواز اعلی ترین سفارتی سطح پر سنی گئی، کشمیری تنہا نہیں ہیں، ایک مرتبہ پھر سلامتی کونسل کی قراردادوں کی توثیق ہوئی ‘ ملیحہ لودھی اجلاس نے مقبوضہ کشمیر کو بھارت کے اندرونی معاملے سے متعلق مفروضے کو مسترد کردیا ‘ پاکستان کی مستقل مندوب کی بریفنگ

جمعہ 16 اگست 2019 22:50

نیو یارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اگست2019ء) مقبوضہ جموں کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اراکین کا مشاورتی اجلاس گزشتہ روز منعقد ہوا ۔بندکمرے میںمنعقد ہونے والے اجلاس کے بعد چین کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب ژینگ جون سفیر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں حالات بہت کشیدہ اور خطرناک ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کے اجلاس نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔اجلاس کے بعد چینی مندوب نے بتایا کہ سکیورٹی کونسل کے اجلاس میں اراکین نے مقبوضہ جموں کشمیر کی موجودہ صورتحال اور وہاں انسانی حقوق کی صورتحال پر بھی تشویش کا اظہار کیا، ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارت کا یکطرفہ اقدام پہلے سے کشیدہ صورتحال کو مزید خراب کرسکتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ چین کا موقف ہے کہ مقبوضہ جموں اور کشمیر کا معاملہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک طویل عرصے سے ہے لیکن اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے سے متعلق آئینی ترمیم کے اقدام خطے میں کشیدگی کا باعث بنا ہے۔چینی مندوب کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کے چارٹر، قرادادوں اور دوطرفہ معاہدوں کے مطابق پرامن طریقے سے حل ہونا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس تمام صورتحال، اقدام پر تشویش ہے اور کوئی بھی یکطرفہ اقدام مزید پیچیدگی کا باعث بنے گا،لہٰذاچین متعلقہ فریقین سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور کوئی ایسا اقدام اٹھانے سے گریز کریں جس سے حالات مزید خراب ہوں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کے اقدام نے چین کی خودمختاری کو بھی چیلنج کیا اور دوطرفہ معاہدوں، سرحدی علاقوں میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے معاہدوں کی خلاف ورزی کی ہے اور چین کو اس پر سخت تحفظات ہیں۔

چینی مندوب نے کہا کہ ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ بھارت کے اس طرح کے یکطرفہ اقدامات چین کے ساتھ تعلقات کے لیے قابل عمل نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں چین کے پڑوسی ہیں اور پاکستان اور بھارت ترقی کے اہم مراحل میں ہیں۔قوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ کشمیریوں کو گھروں میں نظر بند کیا جاسکتا ہے ان کی آوازیں اپنے گھر اور سرزمین میں نہ سنی گئی ہوں لیکن آج ان کی آواز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں سنی گئی۔

میڈیا بریفنگ میں انہوں نے کہا کہ پاکستان سلامتی کونسل کے اجلاس کا خیر مقدم کرتا ہے جس میں جموں و کشمیر کے مسئلے پر توجہ مرکوز کی گئی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے خط پر 72 گھنٹوں میں سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کیا گیا جس میں مسئلہ کشمیر پر اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب نے کہا کہ ہم سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کے مطالبے میں تعاون کرنے پر چین کے شکر گزار ہیں۔

ملیحہ لودھی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی آواز آج اعلی ترین سفارتی سطح پر سنی گئی، کشمیری تنہا نہیں ہیں، ان کی آواز، ان کی حالتِ زار، مشکلات، تکالیف، اذیتوں، بھارتی قبضے اور اس کے نتائج کو آج اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں سنا گیا۔انہوں نے کہا کہ اس اجلاس کے انعقاد کو روکنے کی کوشش کی گئی تھی اور سلامتی کونسل کے تمام رکن ممالک کے شکر گزار ہیں جنہوں نے اجلاس طلب کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

پاکستانی مندوب کا کہنا تھا کہ اجلاس میں ایک مرتبہ پھر سلامتی کونسل کی قراردادوں کی توثیق کی ہے، پاکستان اس مسئلے کے پرامن حل کے لیے تیار ہے۔میرا ماننا ہے کہ آج یہ اجلاس مقبوضہ کشمیر کو بھارت کے اندرونی معاملے سے متعلق مفروضے کو مسترد کرتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا مقبوضہ کشمیر کے معاملے اور وہاں کی صورتحال پر بات کررہی ہے جسے سلامتی کونسل میں بھی بات چیت کی گئی۔

ملیحہ لودھی نے کہا کہ یہ پہلا قدم ہے لیکن آخری نہیں، یہ سلسلہ اس وقت تک نہیں رکے گا جب تک مقبوضہ کشمیرکے انصاف نہیں مل جاتا۔ملیحہ لودھی نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ کشمیریوں کی سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا، سلامتی کونسل کے اراکین کے شکر گزار ہیں کہ 50 سال میں پہلی مرتبہ اس مسئلے پر بات چیت کی گئی۔