سندھ اسمبلی :طاہرہ دعابھٹو کی نرسوں پر تشدد کے خلاف تحریک استحقاق خلاف ضابطہ قرار دیکر مسترد کردی گئی

پیر 19 اگست 2019 20:08

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اگست2019ء) سندھ اسمبلی میں پیر کو پی ٹی آئی کی خاتون رکن اسمبلی طاہرہ دعابھٹو کی کراچی پریس کلب پر نرسوںکے احتجاج کے موقع پر پولیس کی لاٹھی چارج اور تشددکے خلاف ایک تحریک استحقاق خلاف ضابطہ قرار دیکر مسترد کردی گئی۔راجہ اظہر نے طاہرہ بھٹو کی غیر موجودگی میں اسے پیش کیا۔ان کا کہنا تھا کہ اراکین اسمبلی نے نرسز کے احتجاج میں شمولیت کی تو پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور واٹر کینن استعمال کی۔

انہوں نے کہا کہ پرامن احتجاج میں شریک لوگوں پر تشدد قابل مذمت ہے ،پولیس نے ارکان اسمبلی کا استحقاق بھی مجروح کیا ہے۔راجہ اظہرنے کہا کہ اگر مجھ پرپولیس لاٹھی چارچ ہواہے تو کل ان وزرا پر ہوگا ۔ وزیر پارلیمانی امور میکش چالہ نے تحریک کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ کوئی قانون نہیں کہ پولیس کو گالیاں دی جائیں ۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیرسعید غنی نے کہا کہ منتخب نمائندوں کیساتھ پولیس زیادتی کرنے والوں کے خلاف ایکشن ہونا چاہیے ،کسی پولیس افسر کا یہ اختیارنہیں کہ منتخب رکن پر لاٹھی چارج کرے۔

انہوں نے کہا کہ ہم منتخب نمائندوں کا استحقاق مجروح کرنے کی مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں ہمارے منتخب ارکان پر تشدد ہواتو وفاقی حکومت خاموش رہی ۔اسپیکر نے کہا کہ حکومت آپ کو یقین دہانی کررہی ہے اور ایکشن لیا جارہا ہے تو تحریک استحقاق واپس لینی چاہیئے ۔شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ہم اپنے رکن کو سپورٹ کررہے ہیں ایسا نہیں ہونا چاہیئے تھا مگر قومی اسمبلی میں ایسا نہیں ہورہا ۔

شرجیل میمن نے کہا کہ اسلام آباد میں ایک خاتون(فریال تالپور) کے ساتھ عید کی رات جو رویہ اختیار کیا گیا اس پر آپ کو مذمت کرنی چاہیے اس معاملے پر حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے درمیان شور شرابہ بھی ہوا تاہم یہ تحریک رد کردی گئی۔ایوان کی کارروائی کے دوران پی ٹی آئی کے رکن خرم شیر زمان کی غیر موجودگی کے باعث ان کی ایک تحریک التوا جو ایڈز کی بیماری سے متعلق تھیایوان میں پیش نہ ہوسکی۔بعدازاںاجلاس منگل کی دوپہر دو بجے تک ملتوی کردیا گیا۔