ہمارے طیارے بہت پرانے ہیں ۔بھارتی ائیر چیف

ہم 44 سال پرانے مگ 21 طیارے استعمال کر رہے ہیں۔اتنی پرانی تو کوئی گاڑی بھی نہیں چلاتا۔بھارتی ائیر چیف نے اپنی فضائیہ کی ناکامیوں کا اعتراف کرلیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان منگل 20 اگست 2019 16:04

ہمارے طیارے بہت پرانے ہیں ۔بھارتی ائیر چیف
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔20 اگست 2019ء) : بھارتی ائیر چیف نے اپنی فضائیہ کی ناکامیوں کا اعتراف کرلیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی ائیر چیف بی ایس دھنویا نے اپنے ہی ادارے کا پول کھول دیا۔بھارتی فضائیہ کتنی قابل ہے،سربراہ نے خود ہی بتا دیا۔ بھارتی ائیر چیف کا کہنا ہے کہ ہم 44 سال پرانے 21 مگ طیارے استعمال کر رہے ہیں۔اتنی پرانی تو کوئی گاڑی بھی نہیں چلاتا۔

انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ہم پرانے طیارے استعمال کر رہے ہیں۔بھارتی ائیر چیف کا کہنا تھا کہ مگ طیارے اب بہت پرانے ہو چکے ہیں۔خیال رہے نام نہاد بالاکوٹ حملے کے بعد پاک فضائیہ نے سرپرائز دے کر دھاک بٹھائی تھی ۔بھارتی ماہرین نے اعتراف کر لیا تھا کہ پاک فضائیہ نے بھارت پر تکنیکی عددی برتری قائم کی۔

(جاری ہے)

ہندوستان ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں لکھا تھا کہ پاک فضائیہ نے غیر متوقع طور پر دن کی روشنی میں جوابی حملہ کیا۔

3 اقسام کے 12 بھارتی طیاروں نے اڑان بھری لیکن پاک فضائیہ کا مقابلہ نہ کر پائے۔ بھارت کا جدید اور سب سے خطرناک سمجھا جانے والا سخوئی 30 ناکام نظر آیا۔بھارت کے سب سے معتبر سمجھے جانے والے اخبار ہندوستان ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ جب پاکستان سے کاروائی کی گئی تو بھارت کے 12 طیاروں نے مقابلہ کرنے کے لیے اڑان بھری لیکن پاکستان ائیر فورس کا مقابلہ نہ کرے سکے۔

بھارتی طیاروں میں مگ 21،سخوئی 30 اور بھارتی فضائیہ کے میراج طیارے بھی فضاء میں بلند ہوئے۔ لیکن پاکستان کے جے ایف 17تھنڈر طیاروں کا مقابلہ نہ کر سکے۔بھارت کا سب سے خطرناک سمجھا جانے والا سخوئی 30 بھی پاکستان فضائیہ کے سامنے ناکام ثابت ہوا۔جب کہ بھارت کی طرف سے استعمال کیے جانے والے میراج طیارے پاکستانی طیاروں کا مقابلہ کرنے کے قابل ہی نہیں تھے۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ میں یہ بھی اعتراف کیا گیا کہ پاکستان نے اتنی جاندار منصوبہ بندی کے تحت کاروائی کی کہ بھارتی پائلٹ ابھینندن کا طیارہ بھی کچھ نہ کر سکا۔ پاکستان کی طرف سے جوابی کاروائی اس وقت کی گئی جب بھارتی اواکس پٹرول طیاروں کا چینج اوور ہو رہا تھا۔پاکستان اواکس پٹرول چینج اوور سے آگاہ تھا۔ ایس یو تھرٹی کے کمپوٹر، ریڈار اور میزائل فائرنگ سولیوشن دینے میں ناکام رہے۔اگر پاک بھارت کے درمیان اس کاروائی میں بھارت کے صرف دو طیارے تباہ ہوئے تو بھارت کو اسے اپنی خوش قسمتی سمجھنا چاہئیے۔