پنجاب میں ترقی پسند کاشتکار گنے کی 2000من فی ایکڑ پیداوار حاصل کررہے ہیں

پیر 2 ستمبر 2019 17:54

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 ستمبر2019ء) محکمہ زراعت پنجاب نے کہاہے کہ پنجاب میں ترقی پسند کاشتکار گنے کی 1500 سے 2000من فی ایکڑ پیداوار حاصل کررہے ہیں جبکہ پنجاب میں گنے کی اوسط پیداوارتقریباً 645 من فی ایکڑ ہے۔زرعی ترجمان نے اے پی پی کو بتایاکہ کماد کو پاکستان کی زرعی معیشت اور چینی کی صنعت میں اہم مقام حاصل ہے۔ کماد کی کاشت کیلئے ستمبر کا پورا مہینہ موزوں ہے۔

کاشتکار بہتر نکاس والی بھاری میرا زمین کا انتخاب کریں۔ زمین کی تیاری گہرے ہل سے کریں۔ عام ہل چلا کر سہاگہ دیں اور رجر کے ذریعے 8 سے 10 انچ گہری کھیلیاں 4 فٹ کے فاصلہ پر بنائیں۔ ستمبر کاشت کماد کے لیے ترقی دادہ اقسام سی پی 77-400، سی پی ایف 237، ایس پی ایف 213، ایچ ایس ایف 240، سی پی ایف 246، سی پی ایف 247، سی پی ایف 248اور سی پی ایف 249 کا انتخاب کریں۔

(جاری ہے)

بر وقت کاشت اور دیگر موزوں حالات میں دو آنکھوں والے 30ہزار سمے یا تین آنکھوں والے 20 ہزار سمے فی ایکڑ بیج استعمال کریں۔ یہ تعداد گنے کی موٹائی کے لحاظ سے تقریباً 100 تا 120 من بیج سے حاصل ہوسکتی ہے۔ بیج کے لئے گنے کو درانتی یا پلچھی سے نہ چھیلا جائے بلکہ ہاتھوں سے کھوری اتاری جائے تاکہ آنکھیں زخمی نہ ہوں۔ بیج کو بوائی کے کھیت میں ہی لاکرچھیلا جائے۔ سموں پر کھوری یا سبز پتوں کا غلاف نہیں ہونا چاہئے وگرنہ اگائو کم ہوتا ہے اور دیمک لگنے کا بھی احتمال رہتا ہے۔ بیج کو پھپھوندی کش زہروںکے محلول میں 3 سے 5منٹ تک بھگو کر کاشت کریں۔

متعلقہ عنوان :