عالمی مارکیٹ میں کپاس کی اچھے نرخوں پر فروخت کیلئے اس کی چنائی میں احتیاط برتی جائے ، ترجمان محکمہ زراعت

جمعہ 6 ستمبر 2019 17:26

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 ستمبر2019ء) عالمی مارکیٹ میں کپاس کی اچھے نرخوں پر فروخت کے لیے ضروری ہے کہ اس کی چنائی میں احتیاط برتی جائے ، کپاس ہمارے ملک کی اہم نقد آور فصلوں میں شامل ہے لیکن چنائی میں احتیاط نہ کرنے سے اس کا دام کم ہو جاتا ہے اور کاشتکار کو اس کا پورا معاوضہ نہیں ملتا۔ ترجمان محکمہ زراعت پنجاب کے مطابق کپاس کی غلط چنائی سے کپاس کی کوالٹی اور معیار متاثر ہوتا ہے، کاشتکاروں کو چاہیے کہ آلودگی سے پاک کپاس کے حصول کو ممکن بنائیں کیونکہ آلودگی سے پاک کپاس کی کوالٹی بہتر ہو تی ہے اور منڈی میں اس کے نرخ زیادہ ملتے ہیں، کپاس کی چنائی ہمیشہ اس وقت کرنی چاہیے جب پودوں سے شبنم کی نمی بالکل ختم ہو جائے ،اگر نمی والی کپاس کو گوداموں میں رکھ دیا جائے تو اس کے ریشے کا رنگ خراب ہو جا تا ہے اور گوداموں میں ضرورت سے زیادہ درجہ حرارت کپاس کے بیج کو بھی نقصان پہنچاتا ہے،کپاس کی چنائی صبح 10 بجے کے بعد شروع کریں اور شام 4 بجے بند کردیں۔

(جاری ہے)

ترجمان نے مزید ہدایت کی کہ چنائی ہمیشہ پودے کے نچلے حصے کے کھلے ہو ئے ٹینڈوں سے شروع کریں اور بتدریج اوپر کو جائیں تاکہ نیچے کے کھلے ہو ئے ٹینڈے خشک پتوں، چھڑیوں یا کسی دوسری چیز کے گرنے سے محفوظ رہیں۔چنائی کے وقت ٹینڈے پو دوں سے نہیں توڑنے چاہیے بلکہ ان میںسے کپاس چُن لی جائے اورٹینڈوں میں کپاس بالکل نہیں رہنی چاہیے جبکہ کپاس کو صرف سوتی کپڑے کے بو روں میں رکھیںاور سلائی کے لیے بھی سو تی دھاگہ استعمال کریں ۔

یادرہے پٹ سن کے بورے، پٹ سن کے سیبے اور پولی پر اپلین کے بو روں کا استعمال قانوناًً جرم اور قابلِ دست اندازی پولیس ہے،سوتی بوروں میں روئی بھرنے سے پہلے تمام ناکارہ آلائشوں کو نکال دینا چاہیے تاکہ روئی کا معیار بہتر ہو سکے۔کپاس کو زیادہ دیر تک گودام میں نہ رکھیں۔

متعلقہ عنوان :