زیادہ سے زیادہ رقبہ پر کاشت سے تیل کی پیداوار میں خود کفیل ہوا جاسکتاہے، کاشتکار کینولا کی کاشت کا آغاز کردیں ، ماہرین زراعت

اتوار 15 ستمبر 2019 13:35

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 ستمبر2019ء) :ماہرین زراعت نے کہاہے کہ فوری کینولا کی کاشت کا آغاز کرکے 31 اکتوبرتک مذکورہ عمل مکمل کرلیں نیز زیادہ سے زیادہ رقبہ پر کاشت سے تیل کی پیداوار میں خود کفیل ہوا جاسکتاہے۔ انہوںنے کہاکہ کینولہ کا تیل صحت کیلئے مفیداور ایروسک ایسڈ اورگلوکوسائنو لیٹ جیسے مضر اجزاء سے پاک ہوتا ہے ۔

انہوںنے کہاکہ وسطی و جنوبی پنجاب میں کینولہ کی کاشت یکم اکتوبر سے شروع کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کینولہ کی اچھی پیداوار حاصل کرنے کیلئے صحت مند اور صاف ستھرا بیج ڈیڑھ سے دو کلوگرام فی ایکڑ استعمال کیاجائے۔انہوںنے کہاکہ زمین میں وتر کم ہونے کی صورت میں بیج کی مقدار بڑھا دی جائے نیز فصل کو بیماریوں سے محفوظ کرنے کیلئے بیج کو سرائیت پذیر زہر لگانا بہت ضروری ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ کینولہ کی کاشت بذریعہ ڈرل 30 سے 45 سینٹی میٹرکے فاصلہ پر قطاروں میں کریں۔ اس بات کا خیال رکھیں کہ بیج کی گہرائی کاشت کے وقت2 تا 4 سینٹی میٹر سے زیادہ نہ ہو۔ کاشت تروتر میں کریں۔ اگر کاشت کے وقت وتر کم ہو تو کاشت سے پہلے بیج کو نمدار مٹی میں ملا کر تقریباً 6 گھنٹے تک پڑا رہنے دیں اور پھر کاشت کریں۔ ناگزیر حالات میں خشک زمین میں کاشت کر کے بعد میں پانی دیا جا سکتا ہے۔

بہتر پیداوار کے حصول کے لیے متوازن اور متناسب کھادوں کا استعمال بہت ضروری ہے۔ اگر کھادوں کے استعمال سے پہلے زمین کا تجزیہ کروا لیا جائے اور زمین کی زرخیزی کو مدنظر رکھ کر کھاد ڈالی جائے تو زیادہ فائدہ ہوتاہے۔انہوںنے مزید بتایا کہ کینولہ اقسام کیلئے ڈیڑھ بوری ڈی اے پی ، ایک بوری یوریا،ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ یا ڈیڑھ بوری ٹی ایس پی، ڈیڑھ بوری یوریا،ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ استعمال کریں۔ فاسفورسی اور پوٹاش والی کھادوں کا استعمال بوائی پر کریں جبکہ آبپاش علاقوں میں نائٹروجنی کھاد کو دو حصوں میں ڈالیں۔ آدھی نائٹروجنی کھاد بوائی پر اور آدھی پھول آنے سے پہلے استعمال کریں۔

متعلقہ عنوان :