مقبوضہ کشمیر کی بدترین صورتحال ،سینٹ 18 ستمبر کنونشن سینٹر میں نیشنل پارلیمنٹرین کانفرنس کا انعقاد کر رہا ہے ، صادق سنجرانی

کانفرنس میں ایوان بالاء ، ایوان زیریں، صوبائی اور قانون ساز اسمبلیاں، ملکی و بین الاقوامی ماہرین اور دیگر متعلقہ تمام اسٹیک ہولڈرزشرکت کریں گے

اتوار 15 ستمبر 2019 16:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 ستمبر2019ء) چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کا اسٹیٹس تبدیل کرنے سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کے بدترین حالات پیدا ہو چکے ہیں۔ اس صورت حال کو نظر انداز کرنا اب ممکن نہیں رہا، مقبوضہ کشمیر کی بدترین صورتحال کے پیش نظر ایوان بالاء اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے 18 ستمبر 2019 کو کنونشن سینٹر میں نیشنل پارلیمنٹرین کانفرنس کا انعقاد کر رہا ہے کانفرنس میں ایوان بالاء ، ایوان زیریں، صوبائی اور قانون ساز اسمبلیاں، ملکی و بین الاقوامی ماہرین اور دیگر متعلقہ تمام اسٹیک ہولڈرزشرکت کریں گے۔

اتوار کو ایک بیان میں چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ اس کانفرنس کے نتائج جلد سامنے آئیں گے جس میں اقوام عالم کو مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی جاریت، ظلم بربریت اور انسانیت سوز حالات بارے نہ صرف آگاہ کیا جا ئے گا بلکہ مل کر متفقہ لائحہ عمل بھی اختیار بھی کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

کانفرنس کے انعقاد کے حوالے سے چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ کشمیر کو جنت نظیر کہا جاتا ہے جو سرسبز پہاڑوں، وادیوں، آبشاروں کا مجموعہ ہے ا س میں بھارتی افواج کے ذریعے خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے اور دنیا کی توجہ کی طلب گار ہے۔

7 دہائیوں سے مقبوضہ اور متنازعہ علاقے میں 90 ہزار معصوم نہتے بزرگ، بچوں، بوڑھوں اور خواتین کو شہید کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف 2019 کے پہلے 6 ماہ میں 270 کشمیری جدوجہد آزادی میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں۔ بھارتی افواج کے ہاتھوں نہ صرف کشمیریوں کے قتل وغارت کا سلسلہ جاری ہے بلکہ پیلٹ گنوں کے ذریعے لوگوں کو نابینا کیا جارہاہے۔ ٹارچر، ریپ گری کے بدترین واقعات آئے روز سامنے آرہے ہیں۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ بھارتی سیکیورٹی فورسز کو معصوم کشمیریوں کے خلاف جارحیت کے ارتکاب پر مکمل استثنیٰ دی گئی ہے جس سے معصوم کشمیریوں کے انسانی حقوق کی فراہمی، آزادی اور سلامتی کو بے دردی سے کچلا جا رہا ہے۔