امریکہ کے بعد سعودی عرب نے بھی تیل تنصیبات پر حملوں کا ذمہ دار ایران کو قرار دیدیا

ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کی جانب سے حملے کی ذمے داری قبول کی گئی، حملوں میں ایرانی ہتھیار استعمال کئے گئے ،حملے یمن سے نہیں کئے گئے ،کرنل ترکی المالکی

پیر 16 ستمبر 2019 23:40

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 ستمبر2019ء) سعودی عرب نے بھی اپنی تیل کی تنصیبات پر حملوں کا ذمے دار ایران کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ تیل تنصیبات پر حملوں میں ایرانی ہتھیار استعمال کیے گئے۔سعودی عرب کی فوج کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے پیر کو ریاض میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کی جانب سے حملے کی ذمے داری قبول کی گئی لیکن حقائق اس دعوے کے برعکس ہیں کیونکہ ہفتے کی صبح کیے گئے یہ حملے یمن سے نہیں ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ ان حملوں میں ایرانی ہتھیار استعمال کیے گئے لیکن انہوں نے معاملے کی مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں اور کہا کہ تحقیقات مکمل ہونے پر معاملے کو عوام کے سامنے لے آئیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم ابھی تحقیقات کر رہے ہیں اور یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ یہ حملے کہاں سے کیے گئے۔دوسری جانب ایران نے ایک مرتبہ پھر اپنے سابقہ موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ ان کا سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر حملوں میں کوئی کردار نہیں۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے پیر کو جاری کیے گئے بیان میں کہا کہ ہم ایران پر لگائے گئے حملوں کے الزامات کی سخت سے مذمت کرتے ہیں، یہ الزامات ناقابل قبول اور بے بنیاد ہیں۔دوسری جانب سے حوثی باغیوں نے سعودی عرب میں تیل کی مزید تنصیبات کو نشانہ بنانے کی دھمکی دیتے ہوئے وہاں کام کرنے والی غیر ملکی کمپنیوں سے کہا ہے کہ وہ سعودی عرب میں موجود توانائی کی تنصیبات سے دور رہیں۔

حوثی باغیوں کے ترجمان یحییٰ سیری نے کہا کہ جس طرح ہفتے کو تیل کی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، اسی طرح دوبارہ کسی بھی وقت تنصیبات کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔14 ستمبر کو سعودی عرب میں حکومت کے زیر انتظام چلنے والی دنیا کی سب سے بڑی تیل کمپنی آرامکو کے 2 پلانٹس پر ڈرون حملے کیے گئے تھے۔