ایران اورالقاعدہ کے مابین طویل المیعاد تعلقات ہیں،سعودی وزیرخارجہ

ایران اپنی ملیشیائوں کے ذریعے خطے میں انتشار پھیلا رہا ہے،تل تنصیبات پر حملوں میں ایرانی اسلحہ استعمال ہوا،گفتگو

جمعرات 26 ستمبر 2019 13:53

ایران اورالقاعدہ کے مابین طویل المیعاد تعلقات ہیں،سعودی وزیرخارجہ
نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 ستمبر2019ء) سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ یہ امر حیران کن ہے کہ ایران خطے کا واحد ملک ہے جسے القاعدہ نے کبھی حملوں کا نشانہ نہیں بنایا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ان خیالات کا اظہار عادل الجبیر نے نیویارک میں منعقدہ ایرانی جوہری پروگرام مخالف اتحادسمپوزیم میں شرکت کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایران ملیشیائوں کے ذریعہ خطے میں انتشار پھیلا رہا ہے۔ قتل وغارت گری کی ایک طویل ایرانی تاریخ ہے اور سعودی عرب میں الخبرکے مقام پر کیے گئے بم دھماکوں میں بھی ایران ہی ملوث ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ امر بھی حیران کن ہے کہ ایران خطے کا واحد ملک ہے جسے القاعدہ نے کبھی حملوں کا نشانہ نہیں بنایا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایران اور القاعدہ کے مابین طویل المیعاد تعلقات ہیں۔

اسامہ بن لادن کا بیٹا بھی ایران میں مقیم رہا ہے۔سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ امور کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ یقینی بنانے کے لیے ایک جامع منصوبے کی ضرورت ہے کہ ایران ایک عام ریاست کے طور پر کام کرے جو بین الاقوامی قانون کا احترام کرے۔انھوں نے زور دے کر کہا کہ ایرانی انقلاب کے بعد سے دنیا نے صرف تباہی اور موت دیکھی ہے۔اعلی سعودی سفارتکار نے نشاندہی کی کہ ایرانی آئین میں انقلاب برآمد کرنے کا اصول بھی شامل ہے۔

ایرانی ریاست ایک قانون سے خارج ریاست ہے جس کی بنیاد دہشت گردی کی حمایت اور پشت پناہی پر ہے۔سعودی وزیر عادل الجبیر نے کہا کہ مملکت آرامکو حملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ ان حملوں میں ایرانی اسلحہ استعمال کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ آرامکو حملوں کے بعد سعودی حکومت ایران کے خلاف سیاسی، معاشی اور فوجی کارروائی کے مختلف آپشنز پر غور کر رہی ہے، جو بھی اقدام کیا گیا وہ تحقیقات ختم ہونے کے بعد کیا جائے گا۔