شہباز شریف کے عملی سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنے کا امکان

شہباز شریف کسی صورت بھی مزاحمتی تحریک میں مسلم لیگ ن کی قیادت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان سے ملنے کے لیے تیار نہیں ہیں

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 15 اکتوبر 2019 10:48

شہباز شریف کے عملی سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنے کا امکان
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 15 اکتوبر 2019ء) : نجی ٹی وی چینل پر اپنے پروگرام میں بات کرتے ہوئے سینئیر تجزیہ کار کامران خان نے کہا کہ شہباز شریف عملی سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنے کا اعلان کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کوٹ لکھپت جیل گئے جہاں پر انہوں نے اپنے صاحبزادے حمزہ شہباز سے تفصیلی ملاقات کی ، اس پس منظر میں چہ مگوئیاں بھی سامنے آئیں۔

بعض اہم ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ بات خارج از امکان نہیں ہے کہ شہباز شریف فی الحال عملی سیاست سے کنارہ کشی اختیار کر لیں۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ وہ کسی صورت بھی مزاحمتی تحریک میں مسلم لیگ ن کی قیادت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان سے ملنے کے لئے تیار نہیں ہیں اور وہ اپنے آپ کو سیاست سے کنارہ کش کرنے کا اعلان بھی کرسکتے ہیں۔

(جاری ہے)

کامران خان نے کہا کہ یہ بہت اہم بات ہے کہ شہباز شریف حمزہ شریف سے بات کرنے کے لئے کوٹ لکھپت جیل تو چلے گئے لیکن گذشتہ جمعرات کو شہباز شریف نواز شریف سے ملاقات کرنے کے لیے اس لیے نہیں پہنچے کیونکہ انہوں نے کہا تھا کہ وہ کمر کے شدید درد میں مبتلا ہیں اس کی وجہ سے وہ کوٹ لکھپت جیل نہیں جا سکتے نہ ہی نواز شریف کی عدالت میں پیشی کے موقع پر شہباز شریف وہاں موجود تھے جس کو تجزیہ کاروں نے بہت ہی دلچسپی سے نوٹ کیا شاید شہباز شریف آزادی مارچ کا بوجھ اُٹھانا نہیں چاہتے ویسے بھی مسلم لیگ ن لڑائی کے موڈ میں نہیں۔

اس حوالے سے کچھ روز قبل مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں سینئیر صحافی و تجزیہ کار نجم سیٹھی نے سوال اُٹھایا تھا کہ کیا شہباز شریف مسلم لیگ ن کی صدارت سے مستعفی ہونے والے ہیں؟
نجم سیٹھی کے اس ٹویٹ نے سوشل میڈیا پر کئی قیاس آرائیوں کو جنم دے دیا تھا۔ جبکہ صحافی طارق متین نے بھی اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا تھا کہ ایک دھماکہ خیز خبر آنے کو ہے۔ بڑا دھماکہ ۔
جس کے بعد ٹویٹر صارفین نے نجم سیٹھی اور طارق متین کے اس ٹویٹ کو آپس میں لنکڈ قرار دے دیا تھا۔