نوابزادہ لیاقت علی خان نے اپنا تن من دھن پاکستان کیلئے قربان کردیا، ان کی دیانت و صداقت ہم سب کیلئے مشعل راہ ہے ، ل

یاقت علی خان کی 68 ویں برسی کے موقع پر مقررین کا خطاب

بدھ 16 اکتوبر 2019 18:37

نوابزادہ لیاقت علی خان نے اپنا تن من دھن پاکستان کیلئے قربان کردیا، ..
لاہور۔16 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اکتوبر2019ء) قائداعظمؒ کے دستِ راست نوابزادہ لیاقت علی خان نے اپنا تن من دھن پاکستان کیلئے قربان کردیا تھا۔ ایک نواب خاندان سے تعلق کے باوجود آپ نے سادہ زندگی بسر کی۔ پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان دیانتدار سیاسی رہنما تھے اور ان کی دیانت و صداقت ہم سب کیلئے مشعل راہ ہے۔

شہادت کے وقت ان کی زبان پر آخری الفاظ تھے یا اللہ‘ پاکستان کی حفاظت فرما۔ان خیالات کا اظہار مقررین نے ایوانِ کارکنانِ تحریکِ پاکستان‘شاہراہ قائداعظمؒ لاہور میں تحر یکِ پاکستان کے ممتاز رہنما‘آل انڈیا مسلم لیگ کے جنرل سیکرٹری اور پاکستان کے پہلے وزیراعظم شہید ملت خان لیاقت علی خان کی 68 ویں برسی کے موقع پر منعقدہ خصوصی نشست کے دوران کیا ۔

(جاری ہے)

نشست کی صدارت تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن اور نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کی جبکہ اس موقع پروائس چیئرمین نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ میاں فاروق الطاف، شعبہ خواتین کی کنوینر بیگم مہناز رفیع، پروفیسر ڈاکٹر محمد علی ندیم ، عزیز ظفر آزاد، میاں ابراہیم طاہر، یٰسین وٹو، انجینئر محمد طفیل ملک، نواب برکات محمود، اساتذہٴ کرام اور طلباوطالبات سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کثیر تعدادمیں موجود تھے۔

اس مو قع پرپروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے اپنے خطا ب میں کہا کہ لیاقت علی خان ایک مثالی وزیراعظم تھے۔ قائداعظمؒ کو ان پر بڑا اعتماد تھا اور انہوں نے ہی آپ کو آل انڈیا مسلم لیگ کا جنرل سیکرٹری اور بعدازاں پاکستان کا پہلا وزیراعظم نامزد کیا۔ ان کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ ان کے دور حکومت میں قرارداد مقاصد متفقہ طور پر منظور ہوئی۔

انہوں نے قیام پاکستان سے قبل متحدہ ہندوستان کے وزیر خزانہ کی حیثیت سے ایک انقلابی بجٹ پیش کیا جسے غریب آدمی کا بجٹ بھی کہا جاتا ہے۔ لیاقت علی کا مکّا بھی بڑا مشہور ہے جو بھارت کے حوالے سے پاکستان کے عزم و ارادے کا اظہار تھا۔میاں فاروق الطاف نے کہا کہ لیاقت علی خان کا شمار تحریک پاکستان کے اُن رہنمائوں میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنا سب کچھ پاکستان کیلئے قربان کردیا تھا۔

بیگم مہناز رفیع نے کہا کہ لیاقت علی خان ودیگر مسلم رہنمائوں کے اصرار پر ہی قائداعظمؒ لندن سے واپس آئے اور مسلمانان برصغیرکی رہنمائی فرمائی اور اپنے دور حکومت میں آپ نے بیرونی دنیا سے اچھے تعلقات قائم کیے۔ لیاقت علی خان تمام سیاستدانوں کے لیے رول ماڈل ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹرمحمد علی ندیم نے کہا کہ قائداعظمؒ آپ پر بھرپور اعتماد کیا کرتے تھے۔

انہوں نے اپنی شہادت سے کچھ عرصہ قبل ایک جلسہٴ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا: ’’میرے پاس کوئی جائیداد نہیں ہے کہ یہ چیز ایمان میں خلل ڈالتی ہے۔ میرے پاس ایک جان ہے‘ وقت آنے پر وہ بھی پاکستان پر قربان کردوں گا۔‘‘ اور اُنہوں نے واقعی ایسا کر دکھایا۔عزیز ظفر آزاد نے کہا کہ لیاقت علی خان کی کوشش تھی کہ پاکستان کے آئین کی اساس دین اسلام پر ہو۔

اُنہوں نے یہ فریضہ تمام اسلامی مکاتب فکر کے اتفاق رائے سے قراردادِ مقاصد کی صورت منظور کروا کر انجام دیاجو بلاشبہ ایک تاریخ ساز کارنامہ ہے۔شاہد رشید نے کہا کہ لیاقت علی خان اول و آخر پاکستانی تھے اور انہوں نے اپنا تن من دھن پاکستان کیلئے قربان کر دیا۔ آپ کی برسی منانے کامقصدنئی نسلوں کومشاہیرتحریک آزادی اورقوم کے محسنوں کی حیات وخدمات سے آگاہ کرناہے۔