بلوچستان کے سب سے بڑے تعلیمی ادارے میں طلبہ وطالبات کو ہراساں کرنے کے واقعات بچوں کو تعلیم سے بدظن کرنے کی سازش ہیں ،اے این پی

بدھ 16 اکتوبر 2019 23:42

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2019ء) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی بیان میں جامعہ بلوچستان میں پیش آنے والے واقعات پر شدید تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے کے سب سے بڑے تعلیمی ادارے میں طلبہ وطالبات کو ہراساں کرنے کے واقعات ہمارے بچوں کو تعلیم سے بدظن کرنے کی سازش اورقبائلی و اسلامی روایات کے امین صوبے کی اقدار پر کاری ضرب لگانے کی کوشش ہے فوری طور پر ذمہ داروں کا تعین کرکے انہیں قرار واقعی سزا دی جائے آج جو صورتحال درپیش ہے اس کی نشاندہی پچھلے دور حکومت میں بار بار کراء گئیں لیکن سابق صوبائی حکومت اور اس میں شامل جماعتوں کے پارلیمانی ممبران اپنے من پسند افراد کی قواعد وضوابط سے ہٹ کر تعنیا تیوں تقرریوں پر چھپ سادھ لئے تھے یونیورسٹی کے موجودہ گھمبیر صورتحال اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ حراسگی کے ساتھ ساتھ قواعد وضوابط کے بر خلاف تعناتیوں کی بھی تحقیقات کی جائیاورصوبے کی سب سے بڑے ادارے کو فورسز کی اماجگاہ بننے کے بجائے بہتر تعلیمی ماحول کے قیام کوممکن بنایا جائے عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی دفتر باچاخان مرکز سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ صوبے کے پشتون اور بلوچ علاقوں کے لوگ علم اور شعور کے پیاسے ہیں وہ اپنا پیٹ کاٹ کر اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلاتے ہیں ایسے میں اگر صوبے کے سب سے بڑے تعلیمی ادارے میں بچوں اور بچیوں کو بلیک میل کرکے ہراساں کیا جائے تو یہ بہت بڑا المیہ ہے جس کی صوبے کی قبائلی روایات میں کوئی گنجائش نہیں۔

(جاری ہے)

بیان میں کہا گیا ہے کہ جامعات علم اور شعور پھیلانے کے ادارے ہیں جامعہ بلوچستان کے قیام کے لئے طویل کوششیں کی گئیں جو رنگ لائیں اور صوبے کو اپنی یونیورسٹی مل گئی لیکن افسوس کا مقام ہے کہ گزشتہ کچھ عرصے سے جامعہ بلوچستان کے حوالے سے سنجیدہ نوعیت کے سوالات علمی حلقوں میں اٹھائے جارہے ہیں ایک طرف جامعہ بلوچستان کی علمی او ر تحقیقی کاوشیں ماند پڑرہی ہیں دوسری جانب طلبہ تنظیموں کو دیوار سے لگایا گیا اور اب بچوں کو بلیک میل کرکے ہراساں کرنے کے واقعات سامنے آئے ہیں جس نے معاشرے کے تمام طبقات کو رنجیدہ اور اپنے بچوں کے مستقبل کے حوالے سے خوف و ہراس میں مبتلا کردیا ہے۔

بیان میں حالیہ واقعات کی تحقیقات کے لئے اعلی سطحی کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ محض کمیٹی کے قیام سے مسائل کا حل ممکن نہیں جلدا زجلد تحقیقات میں پیشرفت کو یقینی بنا کر ذمہ داروں کا تعین کرنے میں متعلقہ اداروں کی معاونت کریں اور اس کے بعد اس مذموم عمل میں ملوث تمام افراد کوجلدا زجلد کڑی سے کڑی سزا دی جائے تاکہ آئندہ کسی کو ہمارے بچوں پر بری نگاہ ڈالنے کی ہمت و جرات نہ ہوسکے۔

متعلقہ عنوان :