ٹیسٹ چمپئن شپ میں کوئی آسان ٹیم نہیں ،آسٹریلیا کا آسٹریلیا میں مقابلہ بھی چیلنج سے کم نہیں ہوگا‘ اظہر علی

رینکنگ میں بہتری اور باصلاحیت کھلاڑیوں کو آگے لانا ہدف ہوگا،کوشش ہے ایسے کھلاڑی سامنے لیکر آئوں جو لمبے عرصے تک کھیل سکیں پاکستانی ٹیم کی رینکنگ میں اس وقت تک زیادہ بہتری نہیں ہو سکتی جب تک ہم ایشیا ء سے باہر بھی جیتنا نہ شروع کر دیں‘ ٹیسٹ کپتان کی پریس کانفرنس

جمعہ 18 اکتوبر 2019 20:21

ٹیسٹ چمپئن شپ میں کوئی آسان ٹیم نہیں ،آسٹریلیا کا آسٹریلیا میں مقابلہ ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اکتوبر2019ء) پاکستان ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے کپتان اظہر علی نے کہا ہے کہ ٹیسٹ رینکنگ میں بہتری اور باصلاحیت کھلاڑیوں کو آگے لانا ہدف ہوگا،کوشش ہوگی کہ ایسے نئے کھلاڑی سامنے لے کر آئوں جو لمبے عرصے تک پاکستان کی نمائندگی کر سکیں، پاکستانی ٹیم کی رینکنگ میں اس وقت تک زیادہ بہتری نہیں ہو سکتی جب تک ہم ایشیا ء سے باہر بھی جیتنا نہ شروع کر دیں،فاسٹ بالنگ میں محمد عامر اور وہاب ریاض کی جگہ نئے چہرے سامنے آئیں گے اور یہ ان کیلئے بھی بہترین موقع ہے ، جو پوزیشن رکھتا ہے اسی پر ذمہ داری آتی ہے اور اسے قبول کرنا چاہیے ،سرفراز احمد کی بڑی خدمات ہیں اور با صلاحیت کرکٹر ہے ، اگر صلاحیت کی بات کی جائے تو میری پہلی چوائس سرفراز ہی ہوگا تاہم سلیکٹرکے ساتھ بیٹھ ٹیم کے حوالے سے بات ہو گی،آج فاسٹ بالرز کا کیمپ لگے گا ۔

(جاری ہے)

پاکستان ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کا کپتان بننے کے بعد قذافی اسٹیڈیم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اظہرعلی نے کہا کہ ٹیسٹ ٹیم کی قیادت کرنا میرے لئے اعزاز کی بات ہے، اگلے چار سال میرے لئے بہت اہم ہیں، کوشش کروں گا کہ اپنی پرفارمنس سے ملک و قوم کا نام روشن کر سکوں ۔ورلڈ ٹیسٹ چمپئن شپ میں میچز ہم سے اوپر والی ٹیموں کے ساتھ ہیں، جیت کے ساتھ ساتھ پاکستان کے لیے کھلاڑیوں کو تیار کرنے کی کوشش بھی کروں گا۔

انہوںنے کہاکہ اس وقت پاکستانی ٹیم رینکنگ میں ساتویں نمبر پر ہے، ٹیسٹ رینکنگ میں بہتری لانا اور باصلاحیت کھلاڑیوں کو آگے لانا ہدف ہوگا، میری کوشش ہو گی کہ ایسے کھلاڑی تیار ہوں جو طویل مدت تک پاکستان کی نمائندگی کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ میری آنے سے پہلے سرفراز سے بات ہوئی ہے ،سرفراز کی کرکٹ کے لیے بہت خدمات ہیں، میری سپورٹ سرفراز کے ساتھ رہے گی ۔

انہوںنے کہاکہ تین، چار ماہ سے میڈیا میں میری کپتانی کے حوالے سے آرہا تھا اس لئے میں نے اپنے گھر والوں اور سابق کرکٹرز سے پیشگی مشاورت کی کہ اگرمجھے کپتانی کی پیشکش ہوتی ہے تو مجھے کیا کرنا چاہیے او رمیں ذہنی طو رپر اس کے لئے تیار ۔ جب میں نے ون ڈے ٹیم کی قیادت سنبھالی تو اس وقت بھی ٹیم ساتویں نمبر پر تھیں اور آج جب ٹیسٹ ٹیم کی قیادت سنبھال رہا ہوں تو بھی ٹیم کی ساتویں پوزیشن ہے ، میری کوشش ہو گی کہ ٹیم کی ٹیسٹ رینکنگ میں بہتری لائی جائے ۔

انہوں نے کہا کہ میں اس سے آگاہ ہوں کہ محمد عامر اور وہاب ریاض اب ٹیم کا حصہ نہیں ، ہم نئے چہروں کے ساتھ جائیں گے اور، سینئرکھلاڑیوں کی عدم موجودگی میں نئے لڑکوں کے لئے کارکردگی دکھانے کا اچھا موقع ہے۔ ٹیسٹ چمپئن شپ میں کوئی آسان ٹیم نہیں اور آسٹریلیا کا آسٹریلیا میں مقابلہ بھی کسی چیلنج سے کم نہیں ہے لیکن ہم اس چیلنج کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں،ہم اپنی بہتری کارکردگی دکھانے کی کوشش کریں گے اور ہم انشا اللہ جان ماریں گے۔

انہوںنے کہاکہ مصباح کے ساتھ سات، آٹھ سال کرکٹ کھیلا ہوں ،چیئرمین پی سی بی اور چیف کوچ کی مکمل سپورٹ میرے ساتھ ہے۔انہوںنے کہاکہ آسٹریلیا میں ہمارا ٹریک ریکارڈ اچھا نہیں تاہم آسٹریلیا کو اس کے ملک میں شکست دینے کے لئے سخت محنت کرنا ہو گی، ہار کا خوف نکال کر آسٹریلیا کے خلاف کھیلنا ہوگا،ہم نے مثبت کرکٹ کھیلنی ہے ۔