ضلع عمرکوٹ میں ڈینگی کے 76 کیسز رجسٹرڈ

جمعہ 25 اکتوبر 2019 15:55

ضلع عمرکوٹ میں ڈینگی کے 76 کیسز رجسٹرڈ
عمرکو ٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 اکتوبر2019ء) ضلع عمرکوٹ میں ڈینگی کے 76 کیس رجسٹرڈ ہوئے جس میں 56 کیس دوسرے اضلاع سے آنے والے لوگوں کے جبکہ 19 کیس عمرکوٹ رجسٹرڈ اور تعلقہ سامارو کے 01کیس کو حیدرآباد منتقل کیا گیا ہے،مونسپل کمیٹی عمرکوٹ اور ٹاؤن کمیٹیز اپنی زمہ داریوں کو فرض شناسی کے ساتھ انجام دیں اس میں کوئی بھی غیرزمہ داری کو برداہشت نہیں کیا جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار ڈپٹی کمشنر عمرکوٹ ندیم الرحمان میمن نے ضلع میں پھیلنے والی ڈینگی کی بیماری کو کنٹرول کرنے کے لیے محکمہ صحت، ملیر یا کنٹرول پروگرام کے نمائندے، فوکل پرسن ڈینگی کنٹرول، ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفسر ڈاکٹر الھداد،تما م مونسپل کمیٹیز، ٹاؤن کمیٹی عمرکوٹ اور سول سوسائیٹی کے نمائندوں سے ڈپٹی کمشنر آفیس کے دربار ہال میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے مونسپل کمیٹی عمرکوٹ اور ٹاؤن کمیٹیز کے نمائندوں کو ہدایت کی کہ محکمہ پبلک ہیلتھ انجنئیرنگ ضلع میں پانی کی سپلائی کے وقت صاف پانی گھروں کے باہر اور روڑوں پر کئی جگہ جمع ہو جاتا ہے اور ڈینگی مچھر کی افزائیش صاف پانی میں ہی ہوتی ہے، انہوں نے ہدایت کی کہ صاف پانی کو فوری صاف کرنے کے انتظامات اورصفائی ستھرائی کا خاص خیال اور محکمہ پبلک ہیلتھ انجنئیرنگ سے رابطے کو موثر بنائیں کیونکہ آپ دونوں کے رابطوں کا فقدان ہے، اجلاس میں شریک انہوں نے تمام سول سوسائیٹی، این جی اوز کے نمائندوں اور اسٹیک ہولڈوں کو ہدایت کی کہ ڈینگی کے کنٹرول کے لیے آگاہی مہم چلائی جائے او ر عوامی جگہوں پر پینافلیکس اور بینر لگائے اور لوگوں میں ڈینگی کی بیماری سے متعلق زیادہ سے زیادہ آگاہی دی جائے جبکہ اسکول اور کالیجوں اس سے متعلق آگاہی اور کم سے کم دس منٹ کا اس بیماری سے متعلق معلومات دی جائے۔

انہوں نے کہا ڈینگی خطرناک مگر اس بیماری سے بچنا آسان ہے اس بیماری کی تفصیلات سے آگاہی رکھنا اور ان پر عمل کرنا ضروری ہے بیماری سے بچنے کا واحد طریقہ ہے اگر بیماری کی علامت ظاہر ہو تو فوری قریبی اسپتال یا ڈاکٹر سے رجوع فوری کریں، انہوں نے مزید کہا کہ ڈینگی وائرس کے علاج کے لیے ابھی تک کوئی ادویات اور ویکسین دریافت نہیں ہوئی ہے اس لیے ڈینگی وائرس سے بچنے کے لیے احیتاتی تدابیر پر عمل کریں، اس موقع پر ڈپٹی کمشنر نے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفسر ڈاکٹر الھداد کو ہدایت کی کہ تمام تعلقہ ہیڈکواٹر اسپتالوں میں ڈینگی کے (آئی سو لیشن) وارڈ قائم کئے جائیں اور ضروری اقدامات فوری طور پر رپورٹ دی جائے۔

اس مو قع پر ڈینگی کنٹرول حکومت سندھ کے فوکل پرسن نے بتایا کہ عام طور پر ڈینگی وائرس سے ہونے والی بیماری نزلہ، زکام کی شکل اختیار کرتی اور تقریبا ایک ہفتہ کے بعد ٹھیک ہو جاتی ہے بعض اوقات یہ بیماری جان لیوا طور پر شدت اختیار کر سکتی ہے کچھ عرصہ سے یہ بیماری دنیا بھر میں پھیلی جا رہی ہے اور عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس وقت دنیا کے نصف آبادی کو اس بیماری سے خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈینگی کا جنم گھر میں کھڑے صاف پانی، ٹائیر کی دوکانوں پر رکھے ٹائیرز اور دیگر کھلی جگہوں پر ہوتا ہے اور اس مچھر کی اوڑان 90 میٹر کے اندر ہوتی ہے جس کے لیے آسانی سے کنٹرول کر سکتے ہیں اور جہاں پر بھی ڈینگی کا کیس رجسٹرڈ ہوتا ہے اس علائقے میں ڈینگی کا اسپرے بھی کروایا جاتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ڈینگی خطرناک ہے لیکن چھوٹے چھوٹے قدم ہمیں اس بیماری سے بچا جا سکتے ہیں۔