بریسٹ کینسر سے بچائو کیلئے خواتین ٹیسٹ ضرور کرائیں،اب کم عمر خواتین بھی اس میں مبتلا ہو رہی ہیں، ڈاکٹر عائشہ عیسانی

جمعہ 25 اکتوبر 2019 16:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 اکتوبر2019ء) بریسٹ کینسر سے بچائو کیلئے خواتین ٹیسٹ ضرور کرائیں،اب کم عمر خواتین بھی اس بیماری میں مبتلا ہو رہی ہیں،اس بات کا اظہار پمز ہسپتال کے بریسٹ کینسر سینٹر کی سربراہ اور اس مرض کی تشخیص اور علاج سے متعلق فوکل پرسن ڈاکٹر عائشہ عیسانی نے کیا ہے ۔انھوں نے کہا ہے کہ بریسٹ کینسر سے بچائو کیلئے خواتین کو قائل کیا جائے کہ وہ اپنے ٹیسٹ ضرور کرائیں یا کم از کم خود اپنا معائنہ کریں کہ کہیں وہ بریسٹ کینسر کی جانب تو نہیں بڑھ رہیں، یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں آج بھی بریسٹ کینسر کی پہلی سٹیج پر تشخیص 4 فیصد سے بھی کم ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج بھی پاکستان میں ہر 9 میں سے ایک خاتون کو بریسٹ کینسر کا خطرہ ہے۔

اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ عورتوں کو ہونے والے کینسر میں اب بریسٹ کینسر سرِفہرست ہے۔

(جاری ہے)

یہ مرض عام طور پر 50 سے 60 برس کی عمر کی عورتوں میں پایا جاتا تھا لیکن اب کم عمر خواتین بھی اس بیماری میں مبتلا ہو رہی ہیں۔ بریسٹ کینسر کی مریض خواتین نہ صرف پسماندہ اور ترقی پذیر ممالک میں پائی جاتی ہیں بلکہ ترقی یافتہ ممالک کی خواتین بھی اس مرض کا تقریباً اسی شرح سے شکار ہو رہی ہیں۔

ڈاکٹر عائشہ نے کہا کہ بریسٹ کے ڈکٹس اور لوبلز کے ٹشوز میں گلٹیاں رونما ہونا شروع ہو جائے تو یہ بریسٹ کینسر کا آغاز ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بریسٹ پر گلٹی یا لمپ محسوس ہو تو یہ ممکنہ طور پر کینسر کی علامت ہو سکتا ہے۔ ڈاکٹر عائشہ نے کہا کہ خواتین چھاتی میں ہونے والی کسی بھی معمولی تبدیلی کو نظر انداز نہ کریں اور کسی مستند ڈاکٹر کو دکھائیں۔

ڈاکٹر عائشہ نے کہا کہ کینسر کا تعلق دراصل جینیاتی طور پر اس بیماری کی خلاف مدافعت کی کمزوری ہے اور یہی وجہ ہے کہ اگر ماں کو بریسٹ کینسر ہے تو بیٹی کو بھی ہو سکتا ہے۔ بریسٹ کینسر کی تشخیص کیلئے میموگرافی سے سینے میں پیدا ہونے والی گلٹیوں کے بڑے ہونے سے پہلے ہی اس کی تشخیص کر لی جاتی ہے۔ پاکستان میں متعدد طبی مراکز میں اس مرض کی مفت تشخیص کی جاتی ہے۔

یہ مفت سکریننگ اور میموگرافی 40 سال سے زائد عمر کی خواتین کیلئے ہے۔ اس کے علاوہ ان مراکز میں بائیوپسی کی سہولت بھی موجود ہوتی ہے۔ایسی خواتین جن کی عمر 50 سال یا اس سے زیادہ ہو ان کو مکمل طور پر سالانہ سکریننگ کرانی چاہئے اور ان کے ساتھ ساتھ وہ خواتین جو اپنی چھاتی میں کسی قسم کی گلٹی محسوس کریں تو فوراً کسی مستند ریڈیالوجسٹ سے رابطہ کریں تاکہ بروقت تشخیص سے بیماری اور اس سے پیدا ہونے والی پیچیدگیوں سے بچا جا سکے۔

متعلقہ عنوان :