فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے سے سموگ کا خطرہ ، زمین میں ملا کر زرخیزی میں اضافہ ممکن ہے، ترجمان

پیر 4 نومبر 2019 15:37

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 نومبر2019ء) ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے کہا ہے کہ فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے سے سموگ پیدا ہوتی ہے لہٰذا کاشتکار باقیات جلانے کے بجائے ان کو زمین میں ملا کر اس کی زرخیزی میں اضافہ کریں، خاص طور پر دھان کے مڈھوں کو آگ لگانے کے واقعات کو روکنے کیلئے محکمہ زراعت پنجاب ہر ممکن اقدام کر رہا ہے کیونکہ سموگ کی وجہ سے انسانی زندگی، فصلات، باغات اور سبزیوں پر منفی اثرات مرتب ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔

امسال فیلڈ اسسٹنٹس روزانہ کی بنیاد پر دھان کی فصل کی باقیات کو جلائے جانے والے واقعات کو مانیٹر کر رہے ہیں۔ ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے کہا کہ دھان کے مڈھوں کو آگ لگانے کی صورت میں متعلقہ کاشتکار کے خلاف دفعہ 144 کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی، دھان کے مڈھوں کو آگ لگانے سے زمین کی بالائی سطح پر موجود نامیاتی مادہ کو نقصان پہنچتا ہے اور زمین کی زرخیزی متاثر ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سموگ پرتحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ اس کے بننے کی بڑی وجوہات میں عمومی طور پر کوئلے کا جلنا، بجلی پیدا کرنے کے کارخانے، ٹریفک کا رش ، گاڑیاں، ٹرک، ٹرالر، بسیں، رکشہ اور ٹیوب ویل (پیٹر انجن) وغیرہ شامل ہیں جبکہ دیگر و جوہات میں فصلات اور کوڑا کرکٹ کو آگ لگا کرختم کرنا بھی شامل ہیں، ان وجوہات کی وجہ سے کاربن مونو آکسائیڈ، نائٹروجن پر آکسا ئیڈ، میتھین، سلفر ڈائی آکسائیڈ اور ہائیڈرو کاربن وغیرہ جیسی گیسیںپیدا ہوتی ہیں جبکہ یہ تمام گیسیں پٹرول، ڈیزل اور گیسولین کے چلنے سے بھی پیدا ہوتی ہیں اور ان کے کیمیائی اجزاء سورج کی روشنی میںحرارت کی وجہ سے امونیا گیس، نمی اور باقی کیمیائی اجزاء گرد سے مل کر زہریلے بخارات کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سموگ سے بچائو کے لیے فصلوں اور خاص طور پر باغات پر پانی کا سپرے 15دن کے وقفہ سے کرنا چاہیے، سموگ کی زیادتی کی صورت میں پودوں، فصلات اور جنگلات کی کٹائی بھی وقتی طور پر روک دینی چاہیے جبکہ کھادوں کا متناسب اور متوازن استعمال بھی فضائی آلودگی میں کمی کا باعث بنتا ہے۔