سماجی رابطوں کی سائٹ فیس بک پر ایک اور مقدمہ

صارفین کا ڈیٹا فروخت کرنے کے لازام میں امریکی کمپنی نے کیس دائر کر دیا ہے

Sajjad Qadir سجاد قادر منگل 12 نومبر 2019 06:08

سماجی رابطوں کی سائٹ فیس بک پر ایک اور مقدمہ
 واشنگٹن ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 نومبر2019ء)   ویسے تو فیس بک اس وقت دنیا بھر میں استعمال ہونے والی سوشل میڈیاسائٹس میں سب سے زیادہ استعمال کی جاتی ہیں مگر جس قدر تیزی سے فیس بک پر الزامات عائد ہو رہے اور پیسے کے عوض ڈیٹا فروخت کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں لگتا یہی ہے کہ بہت جلد فیس بک سے لوگوں کا اعتماد اٹھ جائے گا۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر اشتہارات دینے والی کمپنیوں کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے صارفین کا ڈیٹا شیئر کرنے پر سکس فار تھری نامی کمپنی نے مقدمہ دائر کردیا ہے۔

جس میں کہا گیا ہے کہ فیس بک نے اشتہار دینے والے بڑی کمپنیوں کو تیزی سے اوپر آتے حریفوں کی سبقت روکنے کے لیے صارفین کا ڈیٹا شیئر کیا۔سکس فار تھری نے 7 ہزار صفحات پر مشتمل ایک رپورٹ بھی داخل کی ہے جس میں سے 4 ہزار صفحات صارفین کے ذاتی ای میلز اور ویب چیٹ پر مشتمل ہیں جب کہ 1200 صفحات ’انتہائی رازدارانہ‘ معلومات پر مشتمل ہیں۔

(جاری ہے)

بانی مارک زکربرگ اور ان کی ٹیم نے مخصوص ڈیٹا اپنے بڑے شراکت داروں کے ساتھ ترجیحی بنیادوں پر شیئر کیا ہے۔

ان دستاویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی آن لائن کمپنی ایمازون کو اشتہارات دینے کی وجہ سے صارفین کے مخصوص ڈیٹا تک رسائی دی جاتی ہے جب کہ نئی ابھرتی کمپنی ’میسج می‘ ایپ کو ڈیٹا دینے سے انکار کردیا جاتا ہے اور ایسا ایمازون کی خوشنودی کے لیے کیا جاتا ہے۔دوسری جانب فیس بک نے اس کیس کو بے بنیاد قرار دیا ہے تاہم فیس بک نے عدالت سے ان دستاویز کو سربمہر کرنے کی استدعا بھی کی جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے دستاویزات کو سیل کردیا تاکہ یہ دستاویز باہر نہ جاسکیں۔

یہ پہلا موقع نہیں جب فیس بک پر ڈیٹا شیئر کرنے کا الزام لگا ہو اس سے قبل 2016 میں برطانوی کنسلٹنگ فرم کیمبرج اینالیٹکا نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی مہم کے لیے 87 ملین سے زیادہ صارفین کا ذاتی ڈیٹا استعمال کیا تھا جب کہ جولائی میں امریکہ کے فیڈرل ٹریڈ کمیشن نے فیس بک پر صارفین کے ڈیٹا کی حفاظت اور رازداری میں کوتاہی برتنے پر 5 ارب ڈالرز جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔