اسلام آباد ہائی کورٹ کاغلام سرور خان کو توہین عدالت کا شو کاز نوٹس جاری کردیا، تحریری جواب طلب

فردوس عاشق اعوان کیخلاف فیصلہ محفوظ ، غلام سرور خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے غیر مشروط معافی مانگ لی ، سماعت 29نومبر کو ہوگی آپ نے عدالتی فیصلوں پر لوگوں کے ذہنوں میں شکوک پیدا کیے، پروگرام کا ٹرانسکرپٹ دیکھ کر ہی آپ کو یہاں بلایا ہے، چیف جسٹس کا غلام سرور سے مکالمہ

جمعرات 14 نومبر 2019 13:59

اسلام آباد ہائی کورٹ کاغلام سرور خان کو توہین عدالت کا شو کاز نوٹس ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 نومبر2019ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی وزیر غلام سرور خان کو توہین عدالت کا شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے تحریری جواب طلب کرلیا ہے ،وفاقی وزیر غلام سرور خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے غیر مشروط معافی مانگ لی جبکہ معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان کیخلاف توہین عدالت کیس پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے ۔

جمعرات کو یہاں وفاقی وزراء غلام سرور خان اور فردوس عاشق اعوان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کی ۔دور ان سماعت عدالت نے غلام سرور خان کو توہین عدالت کا شو کاز نوٹس جاری کر دیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ آپ نے عدالتی فیصلوں پر لوگوں کے ذہنوں میں شکوک پیدا کیے، آپ کے پروگرام کا ٹرانسکرپٹ دیکھ کر ہی آپ کو یہاں بلایا ہے ۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر غلام سرور خان نے کہاکہ میں عدالت کے بارے میں تو ایسا کچھ کہنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ غلام سرور خان نے کہاکہ میں نے صرف میڈیکل بورڈ کے حوالے سے شک کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ آپ عدالتی فیصلہ آنے پر اس پر تنقید کریں الفاظ کے درست استعمال کے ساتھ، آپ نے عدالتی فیصلے کے حوالے سے شکوک پیدا کرنے کی کوشش کی۔چیف جسٹس نے کہاکہ آپ پورے سسٹم پر لوگوں کا اعتماد تباہ کر رہے ہیں، نواز شریف کی اپیل ابھی بھی عدالت میں زیر سماعت ہے، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ میں آپ کو بار بار کہہ رہا ہوں کہ عدالت کو پارلے منٹ اور منتخب ارکان اسمبلی کا احترام ہے ۔

انہوںنے کہاکہ آپ کے وزیراعظم اور دیگر وزرا کچھ اور کہہ رہے ہیں اور آپ عدالتی کارروائی پر اثرانداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ عدالت نے غلام سرور خان کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے تحریری جواب طلب کرلیا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ آپ نے جو کچھ بھی کہنا ہے وہ تحریری جواب میں بتائیں۔ وفاقی وزیر غلام سرور خان نے کہاکہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ توہین عدالت ہوئی تو معافی مانگتا ہوں، میں اس کیس کو لڑنا ہی نہیں چاہتا اس لیے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں۔

چیف جسٹس نے کہاکہ عدالت کسی بات سے hurt نہیں ہوتی۔ وفاقی وزیر غلام سرور خان نے کہاکہ اگر میری کسی بات سے عدالت کو دکھ پہنچا ہے تو معذرت چاہتا ہوں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ آپ نے اداروں پر لوگوں کا اعتماد بڑھانا ہے، آپ نے اپنی باتوں سے لوگوں کا اداروں پر سے اعتماد اٹھانے کی کوشش کی۔ دور ان سماعت وفاقی وزیر سرور خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے غیر مشروط معافی مانگ لی بعد ازاں کیس کی سماعت 25 نومبر تک ملتوی کردی گئی جبکہ فردوس عاشق اعوان توہین عدالت کیس پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ شوکاز نوٹس جاری نہیں کرتے ، اس پر فیصلہ محفوظ کرتے ہیں۔ فردوس عاشق اعوان نے کہاکہ ہم پھر غیر مشروط معافی مانگتے ہیں۔