وزیراعظم پاکستان سول سروس ریفارمز لانا چاہ رہے ہیں ، عوام کی روزمرہ کی زندگی بہتر ہو جائیگی، ڈاکٹر عشرت حسین

گورنینس سسٹم کو متعارف کروانے کے لیے روڈ میپ تیار کیا جارہا ہے ،فائل کے کام سے جان چھڑانے میں مدد ملے گی

جمعرات 14 نومبر 2019 21:54

وزیراعظم پاکستان سول سروس ریفارمز لانا چاہ رہے ہیں ، عوام کی روزمرہ ..
کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 نومبر2019ء) وزیراعظم کے مشیر برائے سول سروسز ریفارمز اور کفایت شعاری ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا ہے کہ وزیراعظم پاکستان سول سروس ریفارمز لانا چاہ رہے ہیں جسکا مقصد ملک میں عام شہری کو معیاری تعلیم، طبی سہولیات،پینے کا صاف پانی،آمدورفت کے بہترین زرائع جیسے بنیادی ضروریات فراہم کر سکیں جس سے عوام کی روزمرہ کی زندگی بہتر ہو جائیگی ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سول سروس ریفارمز کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہو ہے کیا۔اجلاس میں چیف سیکرٹری بلوچستان کیپٹن (ر)فضیل اصغر سمیت صوبائی سیکریٹریز نے شر کت کی ڈاکٹرعشرت حسین نے کہا کہ وزیراعظم ہر وزیر کے ساتھ کارکردگی کے حوالے سے معاہدہ کرینگے جس میں مخصوص اہداف اور مقاصد کی نشاندہی کی جائیگی اور ان پر وقتا فوقتا غورکیا جائے گا وزیر کے ماتحت کام کرنے والے آفیسران کی کارکردگی کے اہداف طے کئے جائیں گے اور اس کا نتیجہ اسی معاہدے کے تحت اخذ کیا جائے گا انہوں نے کہا کے وزیراعظم کا مقصد موجودہ نظام کی خامیوں اور کمزوریوں پر قابو پانا ہے اور کیریئر میں آگے بڑھنے کے مواقع اور معاوضے وغیرہ کے معاملات میں اعلی ترین اور دیگر سروس کے درمیان تفریق ختم کرکے اسے مساوی سطح پر لانا ہے انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے کابینہ اجلاس میں ٹریننگ اور پرفارمنس مینجمنٹ سمیت مختلف سمریز میں دی گئی تجاویز منظورکرلی ہے چیف سکریٹری نے اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کی جانب سے سول سروس ریفارمز کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات بہت خوش آئند ہے اور اس حوالے سے صوبائی ٹاسک فورس قائم کیا جائے گا جو صوبے کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے سول سروس ریفارمز کے لیے تجاویز دینگے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ باہر سے ماہر ین لانے کی بجائے اپنے آفیسرز کو تربیت دیکر ٹیکنیکل ایڈوائزر،مختلف اداروں کے چیئرمین کیوں نہیں بنا سکتے۔انہوں نے کہا کہ سول سروس میں روٹیشن پالیسی پر عملدرآمد ہونا چاہیے اور اور دیگر صوبوں کے آفیسران بلوچستان میں آکر اپنی خدمات سر انجام دیں جس سے بلوچستان کی احساسِ محرومی بھی ختم ہو جائے گی۔ڈاکٹرعشرت حسین نے کہا کہ ای۔

گورنینس سسٹم کو متعارف کروانے کے لیے روڈ میپ تیار کیا جارہا ہے جس سے فائل کے کام سے جان چھڑانے میں مدد ملے گی اور اس مقصد کے لیے ایک قومی انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ تشکیل دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب اور کے پی نے لوکل گورنمنٹ کے حوالے سے قانون بنائے ہیں جس سے بلدیاتی نظام میں میں بہتری آجائیگی اور بلوچستان بھی بلدیاتی نظام کے حوالے سے اقدامات کریں۔