امریکہ نہیں چاہتا تھا پاکستان چین کے ساتھ تعلقات بڑھائے،ایوب خان نے بتایا پاکستان تعلقات ختم نہیں کرے گا، عمر ایوب

ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ سے ایشیاء افریقہ اور یورپی ممالک کو فائدہ ہوگا،2030 تک پاکستان کی آدھی بجلی قابل تجدید ذرائع توانائی سے حاصل کی جائے گی،وزیر توانائی کا خطاب

جمعرات 21 نومبر 2019 14:49

امریکہ نہیں چاہتا تھا پاکستان چین کے ساتھ تعلقات بڑھائے،ایوب خان نے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 نومبر2019ء) وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ امریکہ نہیں چاہتا تھا پاکستان چین کے ساتھ تعلقات بڑھائے،صدر ایوب خان نے امریکہ کو بتایا چین پاکستان کا ہمسایہ ہے اور پاکستان تعلقات ختم نہیں کرے گا،ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ سے ایشیاء افریقہ اور یورپی ممالک کو فائدہ ہوگا،2030 تک پاکستان کی آدھی بجلی قابل تجدید ذرائع توانائی سے حاصل کی جائے گی۔

جمعرات کو تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ صدر ایوب خان نے 1962 میں امریکہ کا دورہ کیا،انکو دورہ کے اختتام پر امریکی حکومت نے دو البم دیں۔ انہوںنے کہاکہ ایک میں سرکاری تصاویر اور دوسرے میں قراقرم ہائی کی تصاویر تھیں۔ انہوںنے کہاکہ امریکہ نہیں چاہتا تھا پاکستان چین کے ساتھ تعلقات بڑھائے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ صدر ایوب خان نے امریکہ کو بتایا کہ چین پاکستان کا ہمسایہ ہے اور تعلقات ختم نہیں کریگا،چین کے تعاون سے ٹیکسلا میں صنعتی پیداوار کے اداروں کو قائم کیا گیا،ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ سے ایشیاء افریقہ اور یورپی ممالک کو فائدہ ہوگا۔

انہوںنے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے چین کی ویلیو ایڈڈ چین کا حصہ بن جائے۔انہوںنے کہا کہ ایسا کرنے سے ملک میں روزگار کاروبار اور معاشی خوشحالی آئے گی۔انہوںنے کہا کہ قابل تجدید ذرائع توانائی کا ٹیرف 8 سینٹ سے کم کر کے 4 سینٹ پر آ گیا ہے۔انہوںنے کہا کہ ملک میں سستی توانائی کیلئے کوشش کر رہے ہیں۔انہوںنے کہا کہ ملک میں متبادل ذرائع توانائی میں سرمایہ کاری کا آغاز ہو چکا،ڈنمارک جاپان اور چین قابل تجدید ذرائع توانائی کیلئے مشینری پاکستان میں بنائیں گے۔

وزیر توانائی عمر ایوب خان نے کہا کہ پاکستان کی 2040 تک کی توانائی ضروریات کا تخمینہ لگا لیا گیا ہے،جہاں پر ضرورت ہو گی وہاں منصوبے لگائیں گے،2030 تک پاکستان کی آدھی بجلی قابل تجدید ذرائع توانائی سے حاصل کی جائے گی،ملک کی صلاحیتوں پر بھروسہ کیا جائے،ملکی معیشت کا سرکاری حجم 3 سو ارب ڈالر ہے تاہم اتنا ہی حجم غیر دستاویزی ہے،دونوں ملا لیں تو معیشت کا حجم 6 سو ارب ڈالر ہو جاتا ہے۔