اگرغیر مُلکی فنڈنگ ثابت ہو گئی تو تحریک انصاف کا کیا بنے گا؟

سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد کے مطابق آرٹیکل 212 کے تحت تحریک انصاف کو کالعدم قرار دیا جا سکتا ہے

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعہ 22 نومبر 2019 15:02

اگرغیر مُلکی فنڈنگ ثابت ہو گئی تو تحریک انصاف کا کیا بنے گا؟
لاہور(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔22نومبر 2019ء) اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سربراہ جسٹس (ر) سردار رضا خان سے ملاقات کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے خلاف فارن فنڈنگ کیس کے معاملے میں روزانہ کی بنیاد پر سماعت شروع ہو گئی ہے۔ مختلف ذرائع کے مطابق اس معاملے کا نتیجہ جلد سامنے آنے کا امکان ہے۔ اس وقت تحریک انصاف کے لیے ایک مشکل صورتِ حال ہے۔

اس حوالے سے سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کے دوران کہا ہے کہ آرٹیکل 212 میں درج ہے کہ اگر الیکشن کمیشن یہ سمجھتا ہے کہ یہ کوئی پارٹی غیر مُلکی فنڈز سے چلائی جا رہی ہے تو وہ اس جماعت کو کالعدم قرار دے سکتا ہے۔ سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن نے اپنی رائے پیش کرتے ہوئے کہا کہ کہ الیکشن کمیشن کی سکروٹنی کمیٹی فارن فنڈنگ کیس پر 18ماہ سے کام کررہی ہے اور اس پر سارا کام مکمل ہوچکاہے۔

(جاری ہے)

جب سکروٹنی کمیٹی اپنی رپورٹ الیکشن کمیشن کو پیش کردے گی تواس کے بعد الیکشن کمیشن اس رپورٹ کی بنیاد پر فیصلہ کردے گا کہ تحریک انصاف کا بطور سیاسی جماعت مستقبل کیا ہو گا۔ کنور دلشاد نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کسی بھی پارٹی کو کالعدم قراردے سکتا ہے ، الیکشن کمیشن قوانین میں واضح ہے کہ کوئی بھی سیاسی جماعت کسی غیرملکی شخص،غیرملکی ٹریڈ کمپنی، حکومت یا ادارے سے فنڈنگ نہیں لے سکتی۔

اگر یہ ثابت ہو گیا کہ یہ پارٹی فارن فنڈنگ میں ملوث رہی ہے یا اس نے فارن فنڈنگ حاصل کی ہے ۔ انہوں نے قانون کے برعکس فارن فنڈنگ حاصل کی ہے اور اس معاملے میں ضابطے کی کارروائی مکمل نہیں کی گئی یا ضابطے کے خلاف کام کیا ہے تو پھر الیکشن کمیشن کے پاس اس جماعت کو کالعدم قرار دینے کے اختیارات موجود ہیں۔ تاہم الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کیا جا سکتا ہے۔واضح رہے کہ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے خلاف الیکشن کمیشن میں دائرگزشتہ پانچ سال سے معاملہ دائر ہے۔