اگست میں میرے بھائی کونامعلوم افراد اغواء کرکے لئے گئے ، سید عتیق اللہ

یوم آزادی منانے کیلئے وہ گھر کی جانب نکلا اور اپنے عزیزوں کو بتایا کہ وہ کپڑے بدل کر واپس آتا ہے جس کے بعد وہ لاپتہ ہو گیا،فیس بک آئی ڈی کھول کر چیک کیا تو پتہ چلا کہ ان کا بھائی کسی سلمان خان نامی آئی ڈی چلانے والے شخص سے ملنے گیا تھا جس پر مزید انکوائری کی تو اس کا اصل نام رزاق خان معلوم ہوا جس نے سلمان خان نامی فیک آئی ڈی بنائی ہوئی تھی ، حکومت وقت سے انصاف کی اپیل ہے مجرمان کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچا ئے کوئٹہ کے شہری کا نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس

بدھ 27 نومبر 2019 00:04

آسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 نومبر2019ء) کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے شہری سید عتیق اللہ نے نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ رواں سال کے ماہ اگست میں ان کے بھائی (سید غوث اللہ) کو نامعلوم افراد کی جانب سے اغواہ کیا گیا، سید عتیق نے کہا کہ اغواہ ہونے سے پہلے ان کے بھائی نے اپنے عزیزوں کے گھر رات گزاری تھی جبکہ اگلے دن یوم آزادی منانے کیلئے وہ گھر کی جانب نکلا اور اپنے عزیزوں کو بتایا کہ وہ کپڑے بدل کر واپس آتا ہے جس کے بعد وہ لاپتہ ہو گیا انہوں نے کہا کہ گھر واپس نہ آنے پر اہل خانہ نے اپنے عزیزوں اور اس کے دوستوں سے روابط کیے جبکہ کچھ نہ پتہ چلنے پر متعلقہ تھانے کو بھی اطلاع دی گئی، سید عتیق نے کہا کہ سید غوث اللہ کی گمشدگی کے بعد انہوں نے اس کی فیس بک آئی ڈی کھول کر چیک کیا تو پتہ چلا کہ ان کا بھائی کسی سلمان خان نامی آئی ڈی چلانے والے شخص سے ملنے گیا تھا جس پر مزید انکوائری کی تو اس کا اصل نام رزاق خان معلوم ہوا جس نے سلمان خان نامی فیک آئی ڈی بنائی ہوئی تھی انہوں نے کہا کہ 17 اگست کو انہوں نے رزاق خان کیخلاف تھانہ زرغون آباد کوئٹہ میں رپورٹ درج کروائی جس کے بعد رازق خان کو گرفتار کر لیا گیا، جبکہ تفتیش کے دوران رزاق نے پولیس کو بتایاکہ وہ غوث اللہ کے ساتھ رابطے میں تھا لیکن اس کی اغوائ کاری میں اسکا کوئی ہاتھ نہیں ہے، اس دوران ایک ماہ میں اہل خانہ کو ایران کے نمبروں سے کالز موصول ہوئیں جس میں اہل خانہ کو اگوائ کاری کے متعلق بتایا گیا اور تین لاکھ ڈالر تاوان مانگا گیا، انہوں نے مزید کہا کہ ان کالز کے متعلق وقتاً فوقتاً پولیس کو آگاہ کیا جاتا رہا اور حکومتی سطح پر بھی رابطہ کیا گیا حکومت کی جانب سے تسلی بخش جوابات ملتے رہے مگر کوئی عملی کاروائی نہ کی گئی، جبکہ اس دوران افغانستان سے موصول ہونے والی کال پر مجبور کیا گیا کہ 3 لاکھ ڈالر تاوان ادا کیا جائے بصورت دیگر آپکے بیٹے کو جان سے مار دیا جائے گا جس پر اہل خانہ نے مجبوراً 50 لاکھ روپے اغوائ کاروں کو افغانستان بھجوا دیے جس کے بعد 4 نومبر کو 1 بجے کے قریب چمن فیس بک پیج کے ذریعے پتہ چلا کہ ہمارے بھائی سید غوث اللہ کی لاش میز اڈہ کوئٹہ سے ملی ہے جس کو 6 گولیاں لگی ہوئی تھیں جس میں 5 گولیاں گردن پر اور ایک سینے پر لگی تھی، انہوں نے مزید بتایا کہ وہ تاجر برادری سے تعلق رکھتے ہیں اس سے قبل بھی ان کے والد کو مارنے کی دھمکیاں ملتی رہی تھیں جبکہ اس بارے پولیس کو بھی آگاہ کیا جاتا رہا ہے، سید عتیق نے حکومت وقت سے انصاف کی اپیل کرتے ہوئے مجرمان کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچانے کی استدعا بھی کی۔

ظفر ملک