فوج اور حکومت کے درمیان تعلقات خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے

فوج حکومت کے ساتھ مل کر ملک کی فلاح و ترقی کے لیے ہمیشہ کام کرتی رہے گی۔ میجر جنرل (ر) اعجاز اعوان

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 28 نومبر 2019 13:13

فوج اور حکومت کے درمیان تعلقات خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 28 نومبر 2019ء) : میجر جنرل (ر) اعجاز اعوان نے کہا ہے کئی حلقے پاک فوج اور حکومت کے درمیان تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ایسا ممکن نہیں۔فوج حکومت کے ساتھ مل کر ملک کی فلاح و ترقی کے لیے ہمیشہ کام کرتی رہے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومت سے کوئی غلطی ہوئی تھی تو اس کی اصلاح کرنی چاہئیے۔

جنرل (ر) اعجاز اعوان نے کہا کہ فوج کے سربراہ اپنے ماتحتوں کو صرف حکم دیتے ہیں اور اُس کے مطابق کام کرنا ہوتا ہے۔فوج کے اندر اُن سے غیر ضروری سوال جواب نہیں کئے جا سکتے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ آئین میں ہی سب کچھ لکھنا ہے تو پھر آرمی ایکٹ کی کیا ضرورت ہے۔۔

(جاری ہے)

جب کہ اس سے قبل لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) امجد شعیب نے کہا ہے کہ اگر آج جنرل قمر جاوید باجوہ ریٹائر ہوتے ہیں اور نئے آرمی چیف کی تقرری نہیں کی جاتی ہے تو سنیئر ترین کورکمانڈر فوج کے قائم مقام چیف کی حیثیت سے چارج سنبھال لیں گے. لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) امجد شعیب نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو میں بتایا کہ مثال کے طور پر ، اگر کل کوئی فیصلہ سامنے نہیں آتا ہے تو جنرل باجوہ ریٹائر ہوجائیں گے اور اس صورت میں نئے آرمی چیف کی تقرری میں وقت لگے گا لہذا سینئر ترین کور کمانڈر کو قائم مقام آرمی چیف کا عہدہ سنبھالنا پڑے گا.جمعرات کو جب اس معاملے کی سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سابق فوجی سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کی مدتِ ملازمت میں توسیع اور ان کی جگہ لینے والے جنرل راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ سے متعلق دستاویزات طلب کیں‘سماعت کے دوران چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ’ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ جنرل کیانی کو کن شرائط پر توسیع ملی تھی.چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ ہمیں بتایا گیا کہ جنرل کبھی ریٹائر نہیں ہوتے، اگر جنرل ریٹائر نہیں ہوتے تو پینشن بھی نہیں ہوتی، تو جنرل راحیل کی دستاویزات دیکھنا چاہتے ہیں کہ ان پر کیا لکھا ہے اور اگر وہ ریٹائر نہیں ہوئے تو ان کو پینشن مل رہی ہے یا نہیں. سماعت کے دوبارہ آغاز پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ مدت مکمل ہونے کے بعد جنرل ریٹائر ہوجاتا ہے جس پر بینچ کے رکن جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ کل تو آپ کہہ رہے تھے جرنیل ریٹائر نہیں ہوتا.